سوال نمبر 1446
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے متعلق کہ ایک نا بالغ بچی جس کا باپ فوت ہو گیا ہو اور دادا حیات تھا اس لڑکی کا نکاح بھائی کو ولی بنا کر کر دیا جاتا ہے لیکن دادا اس نکاح کی مسلسل مخالفت کر رہا تھا تو کیا دادا کی موجودگی میں بھائی ولی بن سکتا ہے اور کیا دادا کی موجودگی میں بھائی کی اجازت سے یہ نکاح درست ہوا یا نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنائت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی :- محمد حنیف رضوی جموں وکشمیر
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
نابالغ لڑکا لڑکی کا ولی اولا ان کا باپ ہے پھر دادا وغیرہ مذکر عصباب ہیں
لہٰذا دادا کے ہوتے ہوئے بھائی ولی نہیں بن سکتا اگر بھائی نے نکاح کر دیا تو بالغ ہونے کے بعد لڑکی کو اختیار ہے چاہیں تو نکاح کو باقی رکھیں یا فسخ کر دیں
جیسا کہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ نابالغ لڑکا لڑکی کا ولی اولا ان کا باپ ہے پھر دادا وغیرہ مذکر عصباب ہیں اور حکم یہ ہے کہ نابالغ لڑکا لڑکی کا نکاح ان کے باپ دادا کے موجودگی میں ان کے علاوہ کسی دوسرے ولی نے کیا تو بالغ ہونے کے بعد ان کو اختیار ہے چاہیں تو نکاح کو باقی رکھیں یا فسخ کر دیں ۔
جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ کتاب النکاح میں ہے "اقرب اولیاء الی المرأة الا بن ثم ابن الا بن وان سفل ثم الاب ثم الجد ابوالاب و ان علا کذا فی المحیط ١ھ (ج ١، ص:٢٨٣)
لہٰذا لڑکی اگر بالغ ہوتے ہی اپنے بچپن میں ہوئے نکاح کو فسخ کر دے تو وہ لڑکا کے زوجیت سے نکل گئی
(فتاوی مرکز تربیت افتاء کتاب النکاح جلد اول صفحہ نمبر ٥٣٦)
وھو تعالٰی ورسولہ الاعلی اعلم جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وسلم
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا
علاقہ۔ بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج بہار
0 تبصرے