سوال نمبر 1455
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں ایک ہندو نے اپنے لڑکے کی شادی میں مسلمانوں کو کچا راشن دیا کیا اسکا کھانا صحیح ہے لہٰذا قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں آپکی نوازش ہوگی،
المستفتی محمد علی بریلی شریف
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
مسلمانوں کو کفار سے زیادہ خلط ملط نہیں رکھنا چاہیے نا کہ ان کے یہاں دعوت میں شریک ہوں کیوں کہ ان کے یہاں جانا عرفا بھی نہایت قبیح ہے لہٰذا بچنا چاہیے
جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کو کافروں سے مطلقاً اجتناب کرنا چاہیے نہ کہ ان کفار سے خلط کہ ان کی دعوت میں شریک ہو، جن کے یہاں جانا اور کھانا عرفا بھی نہایت قبیح ہے،،
(فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ ۱۸٤)
لیکن اگر کافر نے خود ہی کچا راشن دے دیا ہے تو مال موذی نصیب غازی سمجھ کر کھانے میں حرج نہیں،
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۰ رجب المرجب ۲٤٤١ ھجری
0 تبصرے