ایک مسجد میں دوسری مسجد کا چندہ کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1465


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کیا فرماتے ہیں اس مسٔلہ میں کہ: ایک مسجد میں دوسری مسجد کا چندہ کرنا کیسا ہے یا اس کے لئے اعلان کر نا کیسا ہے؟

 سائل: ذیشان چشتی اٹاوہ یوپی








وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:

مسجد میں دینی کاموں یا دوسرے محتاجوں کے لئے امداد کو کہنا جائز ہے


جبکہ -------------  !!!

کسی کے نماز میں خلل واقع نہ ہو اور نہ شور و غل ہو نہ ہی کسی کی گردن پھلانگنی پڑے


فتاویٰ رضویہ شریف کے حوالے سے "فتاویٰ مرکز تربیت افتاء" میں ہے کہ:

دوسرے محتاجوں کے لئے امداد کو کہنا یا کسی دینی کام کے لیے چندہ کرنا جس میں شور و غل نہ ہو نہ ہی کسی کا گردن پھلانگنا پڑے نہ کسی کی نماز میں خلل واقع ہو تو یہ بلاشبہ جائز ہے۔

بلکہ -------------------  !!!

سنت سے ثابت ہے اھ


اور نابینا لنگڑے اپاہج وغیرہ کا اپنے لئے مسجد میں سوال کرنا ناجائز و گناہ ہے۔


پھر اسی میں ہے کہ:

اگر یہ باتیں نہ ہوں جب بھی اپنے لئے مسجد میں بھیک مانگنا منع ہے

(فتاویٰ رضویہ جلد نہم نصف آخر صفحہ ۲۵۲)


(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول باب احکام المسجد صفحہ ۲۵۹) 


صورت مسئولہ میں متذکرہ بالا شرائط کے ساتھ ایک مسجد کا دوسری مسجد میں چندہ کرنا جائز ہے جب کہ اور کوئی وجہ مانع نہ ہو۔

واللہ تعالیٰ اعلم


ابوالاحسان قادری رضوی غفرلہ










ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney