آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

دیوبندی کی خاطر داری کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1464



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام سے سوال ہے کہ ایک بستی میں دیوبندیوں کا مرکز ہے جنازے وغیرہ وہاں ہوتے ہیں جگہ وسیع ہے تو کیا باقی سنی ائمہ وہاں جاکر اس کے پیچھے جنازہ پڑھ سکتے ہیں نہ پڑھیں تو اہل علاقہ گلہ کرتے ہیں کہ یہ امام ہمارے دکھ سکھ میں شریک نہیں ہوتا باقی وہ دیوبندی امام  اپنی مسجد میں کسی کو جنازہ وبیان وغیرہ نہیں کرنے دیتا نعت خوانی نہیں کرنے دیتا قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کہ سنی ائمہ گنہگار تو نہیں ہونگے اہل علاقہ کو کیا جواب دینا چاہئے کہ جس سے عزت بھی برقرار رہے اور دل میں رنجش وغیرہ نہ رہے امام و مقتدی کے درمیان بحوالہ جواب عنایت فرمائیں

سائل شبیر بخاری پنجاب 







وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:

وہابیہ دیابنہ اللہ تبارک وتعالیٰ جل شانہ اور حضور سرور کائنات صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے اور عقائدِ باطلہ کی بنا پر اسلام سے نکلے ہوئے ہیں


لہٰذا ----------------   !!!

اہل سنت و جماعت کی نماز ان کے پیچھے نہیں ہوگی چاہے پنج وقتہ نماز ہو یا تراویح و جمعہ وعیدین وجنازہ کی ہو 


حضرت بحر العلوم مفتی عبد المنان صاحب اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:

دیوبندیوں (وغیرہم )پر عرب وعجم کے علماء نے کفر کا فتویٰ دیا ہے اور کفر کرنے والے کے پیچھے اہل سنت وجماعت کی نماز نہیں ہوتی۔


 عالمگیری میں ہے:

وان کان صاحب ھوی لا یکفربہ تجوزالصلوۃ خلفہ مع الکراھۃ والافلا

آپ کوئی نماز بھی ان کے پیچھے نہیں پڑھ سکتے نہ پنج وقتہ نہ تراویح نہ جمعہ نہ عید

(فتاویٰ بحرالعلوم جلد اول صفحہ ۳۸۹ کتاب الصلاۃ )


نیز فرماتے ہیں کہ:

اگر وہابی عقیدہ پر مطلع ہو کر انہیں مسلمان سمجھ کر ان کے پیچھے نماز پڑھی اور دوسرے مسلمانوں کو ترغیب دلائی تو خود دائرہ اسلام سے خارج ہو گیا اس پر توبہ تجدید ایمان وتجدید نکاح ضروری ہے

جو شخص تمام کام اسلام کا کرتا ہو مگر ایک بات بھی اس میں کفر کی پائی گئی تو کافر ہوگیا

لاخلاف فی کفر المخالف فی ضروریات الدین وان کان من اھل القبلۃ المواظب علی الطاعات کما فی شرح التحریر

(درمختار)


درمختار میں کتاب شرح تحریر کے حوالے سے ہے کہ:

ضروریات دین میں اختلاف کرنے والا باتفاق کافر ہے گو اہل قبلہ میں سے ہو اور تمام نیکیوں کو ہمیشہ ادا کرتا ہو 

(المرجع السابق صفحہ 406کتاب الصلاۃ ) 


صورت مسئولہ میں کسی عام  سنی یا سنی ائمہ کی کوئی بھی نماز بدمذہبوں کے پیچھے نہیں ہوگی اس لئے سنی ائمہ کا ان کے پیچھے جنازے کی نماز پڑھنا جائز نہیں جو شخص ان کے عقائد سے واقفیت کے باوجود ان کے کفر وعذاب میں شک کرے وہ خود کافر ہے علمائے حرمین شریفین نے فرمایا

من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر

(حسام الحرمین)


رہایہ کہ ان کی خاطر داری میں اقتداء کرنے کا سوال تو ہمارے پیارے آقا حضور سید عالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں

عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم ایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم ان مرضوا فلاتعودوھم وان ماتوا فلاتشہدوھم وان لقیتموھم فلاتسلمواعلیہم ولاتجالسوھم ولاتشاربوھم ولاتواکلوھم ولاتناکحوھم ولاتصلواعلیہم ولاتصلوامعہم

(مسلم ٫ ابوداؤد ٫ ابن ماجہ ٫ عقیلی ٫ ابن حبان )

ترجمہ

حضرت ابو ہریرہ رضی آللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ سرکار اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بد مذہب سے دور رہو اور انہیں اپنے قریب نہ آنے دو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں اگر بیمار پڑیں تو ان کی عیادت نہ کرو اگر مر جائیں تو ان کے جنازہ میں شریک نہ ہو ان سے ملاقات ہو تو انہیں سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ان کے ساتھ پانی نہ پیو ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ ان کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو ان کے جنازے کی نماز نہ پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو

(انورالحدیث صفحہ ۴۸ مطبوعہ مکتبہ فقیہ ملت دہلی )


اس حدیث پاک میں صاف صاف بدمذہبوں کے ساتھ کسی طرح کے گھال میل سے مکمل دور رہنے کی تاکید ہے ایک سمجھدار امتی کے لئے بدمذہبوں سے دور رہنے کے واسطےاپنے نبی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حکم کافی ہے


اب رہا یہ کہ: بدمذہبوں کے یہاں وسیع جگہ میں میت کو لے جا کر نماز جنازہ ان سے پڑھوانا اور نہ پڑھوانے کی صورت میں کسی قسم کی تکلیف کا سوال تو اس بابت 

حضرت بحرالعلوم مفتی عبد المنان صاحب اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:

اگر ان کے پیچھے نماز نہ پڑھنے میں ان کی ایذا رسانی کا ڈر ہو تو اس جگہ کو چھوڑ کر ایسی جگہ چلا جائے جہاں اس قسم کا ماحول نہ ہو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

الم تکن ارض اللہ واسعۃ فتہاجروا فیہا

(سورۃ النساء 97)

کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہیں کہ وہاں ہجرت کرجاؤ جو اللہ کے لئے اپنی بستی چھوڑے اور ہجرت کرے وہ زمین میں زیادہ روزی پائے گا

(فتاویٰ بحرالعلوم جلد دوم صفحہ 66 کتاب الجنائز)


لہٰذا  -------------  !!!

اگر اس وسیع جگہ میں ان کے پیچھے نہ پڑھنے میں ایذا رسانی یا کسی اور پریشانی  کا سبب بننے کا اندیشہ ہو تو سنیوں پر ضروری ہے کہ وہ کسی دوسری جگہ کا انتظام کرلیں اور اس جگہ پر سنی صحیح العقیدہ امام کے پیچھے اپنے مردوں کی نماز جنازہ پڑھیں۔

الحاصل: کسی سنی کے جنازہ کی  نماز بدمذہبوں سے پڑھوانا جائز نہیں۔ 

واللہ تعالیٰ اعلم


ابوالاحسان قادری رضوی غفرلہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney