پینٹ شرٹ پہننے والے کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟

 سوال نمبر 1463


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں زید کسی کمپنی سے جُڑا ہے اور زید وہاں جا کر پینٹ شرٹ بھی پہنتا ہے اور ٹائی بھی لگاتا ہے زید کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں

سائل: محمد منور رضا







وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجـــــواب: بعون الملک الوہاب

 حدیث شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 "من تشبہ بقوم فھو منھم "

یعنی جس نے کسی قوم سے مشابہت کی تو وہ اسی سے ہے۔

 (مشکوۃ شریف باب اللباس صفحہ ۳۷۵)

دوسری حدیث شریف میں ہے

حضرت امیر المؤمنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:

ایاکم وزی الاعاجم "

یعنی اپنے آپ کو عجمی  مجوسیوں کے لباس سے بچاؤ۔

اس لئے کفار کی وضع  کے کپڑے پہننا حرام و ناجائز ہے یعنی جو وضع ان کے ساتھ مخصوص ہے اس سے بچنا لازم ہے اگر خاص ان کی وضع نہ ہو تو استعمال کر سکتے ہیں کیوں کہ کسی بھی قوم کا وہ لباس ممنوع ہے جو ان کے ساتھ خاص ہو

دوسرے لوگ اس کے استعمال کے عادی نہ ہوں جس لباس کو دیکھ کر ہر شخص یہ کہہ دے کہ یہ فلاں قوم کا فرد ہے۔ اور جو لباس کسی قوم کے ساتھ خاص نہ ہو یا پہلے خاص تھا اب خاص نہ رہا عام ہوگیا وہ کسی قوم کا خاص لباس نہیں کہلائے گا اگرچہ وہ اس قوم کا ایجاد کردہ ہو


اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں: تشبہ وہی ممنوع و مکروہ ھے جس میں فاعل کی نیت تشبہ کی ہو یا وہ شئی ان بدمذہبوں کا شعار  خاص یا فی نفسہٖ شرعا کوئی حرج رکھتی ہوں بغیر ان صورتوں کے ہرگز کوئی وجہ ممانعت نہیں۔

 فتاوی رضویہ نہم نصف اول صفحہ ۱۹۱


 اور اعلی حضرت مجدد اعظم علیہ الرحمہ کے دور میں پینٹ انگریزوں کا خاص لباس اور شعار تھا جو کوئی کسی پینٹ پہنے ہوئے دیکھتا تو کہہ دیتا کہ یہ انگریز ہے اس لیے آپ نے فتوی دیا کہ پتلون پینٹ پہننا مکروہ ہے۔ 

اور مکروہ کپڑے میں نماز بھی مکروہ لیکن پینٹ کا استعمال اب بالکل عام ہوچکا ہے ہندو مسلم ہر کوئی اس کو استعمال کرتا ہے کسی قوم  کے ساتھ خاص نہ رہا اس لیے اگر پینٹ ایسا ڈھیلا ہو کہ نماز ادا کرنے میں دشواری نہ ہو تو اسے پہن کر نماز جائز ہے البتہ ائمہ مساجد کی شایان شان نہیں کہ وہ نیابت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے منصب پر ہیں لہذا وہ پینٹ نہ پہنیں اور ہرگز اس پر نماز نہ پڑھائیں

بلکہ سنت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اور سنت صحابہ کرام اولیاء کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر عمل کرتے ہوئے لنگی یا پائجامہ کا استعمال کریں۔

 (فتاوی فقیہ ملت جلد ۱ صفحہ ١٧٩،١٨٠ باب ما یکرہ فی الصلاۃ)


شہزادہ اعلی حضرت امام الفقہاء مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مصطفی رضا قادری نوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ: ٹائی لگانا اشد حرام ہے وہ شعار کفار بد انجام ہے نہایت بد کام ہے ٹائی لگانے والا اور ہیٹ لگانے والا اور ہر فاسق معلن ظالمین میں ہے۔ 


اور اللہ عزوجل فرماتا ہے 

واما ینسینك الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین


عارف باللہ ملا احمد جیون استاذ سلطان عالمگیر رضی المولی تعالی عنا و عنہ تفسیرات احمدیہ میں فرماتے ہیں الظالمین یعم الفاسق والمبتدع والکافر۔ 

جن کے ساتھ بیٹھنا ممنوع ان کے ساتھ موکلت، مشاربت، نری مجالست سے اور زیادہ ممنوع، علماء پر اور زیادہ بچنا لازم 

(فتاوی مصطفویہ، ص: ٥٢٦،٥٢٧)


لہذا ٹائی لگانا حرام ہے اور حرام کام کرنے والا فاسق ہے فاسق کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ 

 جس کام کے کرنے میں حرام کام کو انجام دینا پڑے یا جو کام ایسا کرنا پڑے جو ناجائز ہو وہ نوکری ہی نا جائز ہے 

 واللہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبہ: محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا

 علاقہ۔ بہادر گنج

 ضلع۔ کشن گنج بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney