امامت پر اجرت طلب کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1477


السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: زید امامت کا پیسہ لے سکتا ہے یا نہیں؟ شریعت کا کیا حکم ہے؟

اور یہ بھی واضح فرمادیں کہ

جس طرح ڈاکٹر پیسہ مانگتا ہے تو کیا زید بھی امامت کا پیسہ مانگ سکتا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

سائل: محمد ذیشان الہ آبادیوپی 







وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:

امامت و اذان و تعلیم فقہ و قرآن پر اجرت لینے کو ائمہ نے بضرورت زمانہ جائز قرار دیا ہے اور جب بضرورت زمانہ متذکرہ بالا امورکی انجام دہی پر زمانے کے لحاظ سے اجرت لینا جائز ہے تو طے تمام بھی کرنا جائز ہے۔


اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ:

اجرت امامت اگر اس شخص سے قرار پا گئی ہے کہ فی جمعہ یا ماہوار یا سالانہ اس قدر دیں گے یا خاص قرار داد نہ ہوا مگر وہاں اس امامت کی تنخواہ معین ہے اسے بھی معلوم تھی یہ اسی لئے امام بنا اور امام بنانے والوں نے بھی جانا اور مقبول رکھا غرض صراحتاً یا دلالۃ تعین اجرت ہو لیا تو یہ اجرت اسے حلال ہے۔


پون سطر بعد ہے کہ:

امامت و اذان و;تعلیم فقہ و قرآن پر اجرت لینے کو ائمہ نے بضرورت زمانہ جائز قرار دیا ہے

"کمانصوا علیہ فی الکتب انظر ردالمحتارکتاب الاجارۃباب الاجارۃ الفاسدۃ مطلب فی الاستجار علی الطاعات

(ج 5صفحہ34/35)


قاطبۃ اور جب تعین ہولیا تو اجارہ صحیحہ ہوا جس میں کوئی مضائقہ نہیں

(فتاویٰ رضویہ جلد پنجم کتاب الصلاۃ باب الامامۃ صفحہ 336/337 مطبوعہ امام احمد رضا اکیڈمی بریلی شریف )


صورت مسئولہ میں

زید کا بوقت تقرری امامت مسجد کے ذمہ داران سے امامت کی تنخواہ معین کرنا جائز ہے جیسا کہ فتاویٰ رضویہ شریف کے حوالے سے اوپر بیان ہوا


واللہ تعالیٰ اعلم


کتبہ: ابوالاحسان قادری رضوی غفرلہ

24رجب المرجب سنہ چودہ سو بیالیس ہجری بروز منگل









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney