آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

پکی قبر بنانے کا ثبوت؟

سوال نمبر 1499

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے میں کہ پیر بزرگان دین ولی اللہ کی پختہ قبر بنانا کہاں سے ثابت ہے؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی 

المستفتی محمد ایوب رضا نظامی مجری

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب

ولی اللہ کی قبر کو پختہ بنانا جائز و درست ہے مشکوة کتاب الجنائز باب الدفن میں بروایت ابو داؤد ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان ابن مظعون کو دفن فرمایا توان کی قبر کے سرہانے ایک پتھر نصب فرمایا۔ اور فرمایا کہ اعلم بھا قبر اخی و ادفن والیه من مات من اھلی ہم اس سے اپنے بھائی کی  قبر کا نشان لگائیں گے اور اسی جگہ اپنے اہل بیت کے مردوں کو دفن کریں گے ۔

   بخاری کتاب الجنائز باب الجرید علی القبر میں تعلیقا ہے حضرت خارجہ فرماتے ہیں: ہم زمانہ عثمان میں تھے ۔ان اشدنا وثبة الذی یثب قبر عثمان ابن حتی یجاوزه مظعون ہم میں بڑا کودنے والا وہ تھا جو کہ عثمان ابن مظعون کی قبر کو پھلانگ جاتا ۔

مشکوة کی روایت سے معلوم ہوا کہ عثمان ابن مظعون کی قبر کے سرہانے پتھر تھا اور بخاری کی اس روایت سے معلوم ہوا کہ خود قبر عثمان کا تعویز اس پتھر کا تھا اور دونوں روایت اس طرح جمع ہو سکتی ہیں کہ 

مشکوة میں جو آیا کہ قبر کے سرہانے پتھر لگایا  اس کے معنیٰ یہ نہیں کہ قبر سے علیٰحدہ سر کے قریب کھڑا کر دیا 

بلکہ یہ ہے کہ خود قبر ہی میں سر کی طرف اس کو لگایا اس کا مطلب یہ کہ قبر ساری اس پتھر کی تھی مگر سرہانے کا ذکر کیا 

ان دونوں احادیث سے یہ ثابت ہوا کہ اگر کسی قبر کا نشان قائم رکھنے کے لئے قبر کچھ اونچی کر دی جائے یا پتھر وغیرہ سے پختہ کر دی جائے تو جائز ہے تاکہ معلوم ہو کہ یہ کسی بزرگ کی قبر ہے۔(جاءالحق جلد اول ٢٢٩،٢٣٠)


ردالمحتار جلد دوم صفحہ نمبر ٢٣٦ میں ہے  کرھوا الآجر والواح الخشب وقال الامام التمر تاشی ھذا اذا کان حول المیت  فلو فوقه لا یقره لانه یکون عصمة من الصبع وقال مشائخ بخاری لا یکره الآ جرا فی  بلدتنا للحاجة الیه لضعف الا راضی ١ھ "

اور فتاوی قاضی خاں مع عالمگیری جلد اول صفحہ نمبر ١٩٤ پر ہے یکره الآجر فی اللحد اذا کان یلی المیت اما فیما و راء  ذالك لا بأسبه ١ھ (فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر ١٨٣)

سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ رحمتہ تحریر فرماتے ہیں کہ قبر پختہ بنانے میں حاصل ارشاد علمائے امجاد رحمہم اللہ تعالی یہ ہے کہ اگر پکی اینٹ میت کے متصل یعنی اس کے آس پاس کسی جہت میں نہیں کہ اقیقتہ قبر اسی کا نام ہے بلکہ کڑا کچا اور بالائے قبر پختہ ہے تو مطلقا ممانعت نہیں (فتاوی رضویہ قدیم جلد چہارم صفحہ نمبر ١٩٥)

اور تفصیل کے لئے مذکورہ حوالہ کا مطالعہ کریں۔واللہ تعالی اعلم بالصواب


           کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج بہار




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney