ڈکارکے ساتھ کھانا یا پانی منھ میں آگیا تو روزہ کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 1529

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ حالت روزہ میں اگر ڈکار آئی اور منہ میں پانی آ گیا یا دانہ پانی دونوں آگیا تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا ؟                 المستفتی : نصیب علی یوپی انڈیا

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

 جواب روزہ کی حالت میں ڈکار کی وجہ سے پانی یا خوراک جو حلق میں آجاتا ہے اس کو نگل لینے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے یہ اس قے کی طرح ہے جو منہ بھر سے کم ہوتی ہے تو جس طرح منہ بھر سے کم قے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگرچہ وہ واپس حلق سے نیچے اتر جائے تو اسی طرح کھٹی ڈکار سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا جیسا کہ در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ " إذا كان اقل من ملء الفم و عاد او شئى منه قدر الحمصة لم يفطر اجماعا الخ " اھ در مختار ج 3 ص 392 : کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ) اور اسی میں ہے کہ " لو ابتلع البلغم بعدما تخلص بالتنحنح من حلقه إلى فمه لا يفطر عندنا قال فی الشرنبلالية و لم أره و لعله كالمخاط قال : ثم وجدتها في التتارخانية سئل إبراهيم عمن ابتلع بلغما قال إن كان أقل من ملء فيه لا ينقض إجماعا و إن كان ملء فيه ينقض صومه عند أبی يوسف و عند أبي حنيفة لا ينقض " اھ ( در مختار مع رد المحتار ج 3 ص 373 : کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ) اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " کھٹی ڈکار آنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر چہ ڈکار آنے سے پانی حلق تک آجائے اور واپس بھی لوٹ جائے جیسا کہ روزے کی حالت میں منہ بھر سے کم قے آنے اور واپس چلی جانے کی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا " اھ ( ماخوذ فتاوی رضویہ ج 10 ص 486 / بہار شریعت ج 1 ص 988 ) واللہ اعلم بالصواب

     کریم اللہ رضوی







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. اگر منہ میں پانی آجاۓ ڈکار کے ساتھ اور پانی زیادہ ہو تو کیا حکم ہے

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney