( مدرسہ کے بچی ہوئی زمین پر عید گاہ بنانا کیسا ہے؟)

سوال نمبر 1534

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ مدرسہ کیلئے زمین خریدی گٸ تھی تو مدرسہ بن گیا اور کچھ زمین بچی ہوئی ہےتو کیا حضرت اس زمین میں عیدگاہ بنا سکتے ہیں  جواب عنایت فرماٸیں  کرم ہوگا 

المستفتی محمد طالب رضا مظفر پور بہار  

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب   اللٰہم ھدایة الحق و الصواب 

  صورت مسٶلہ میں جب وہ زمین  مسلمانوں نےخرید کر مدرسہ کے نام کرکے مدرسہ بنا دیا تو وہ زمین وقف ہوگٸ ،جب وہ مدرسہ کی موقوفہ زمین ہے  تو اس مدرسہ کی بچی ہوئی زمین پر  عیدگاہ بنانا  ناجاٸز و حرام ہے جیساکہ فتاوی رضویہ شریف قدیم جلد ششم ص ٣٤٢ پر ہے ، وقف  تام ہوتے ہی وہ تمام شروط، مثلِ وقف ۔لازم ہوجاتی ہیں کہ جس طرح وقف سے پھرنے یا اسکے بدلنے کا اُسے اختیار نہیں رہتا ، یوں ہی ان میں سے کسی شرط سے رجوع یا اسکی تبدیلی یا اس میں کمی بیشی نہیں کر سکتا ،  نیز اسی فتاوی رضویہ جلد  ٦  ص ٣٥١  میں  بحوالہ عالمگیری ہے  لا یجوز تغییرالوقف عن ھیٸتہ .

    سرکاراعلی حضرت فاضل بریلوی رضی اللٰہ تعالی عنہ فتاوی رضویہ شریف میں تحریر فرماتےہیں وقف ،مالکِ حقیقی  اللٰہ عزّ و جلّ کی ملکِ خاص ہے اس کے بے اذن دوسرے کو اس میں کسی تصرف کا اختیار نہیں، نیز  دوسری جگہ ، مجدد دین و ملت  الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللٰہ تعالی عنہ  فرماتے ہیں کہ،  جو چیز جس غرض کیلۓ وقف کی گٸ دوسری غرض کی طرف اُسے پھیرنا جاٸز نہیں ، فتاوی رضویہ جلد ششم ص  ٤٥٥ ۔

لہٰذا وہاں کے مسلمانوں کو چاہۓ کہ جس زمین کو مدرسہ کیلۓ وقف کیا ہے تو اسے  مدرسہ ہی کیلۓ رکھیں ، اور اس میں عیدگاہ نہ بنانے دیں ، مسلمانوں پر لازم ہے کہ وقف کے خلاف اس  میں کوٸ بیجا تصرف نہ کرنے دیں ،

  و اللٰہ تعالی اعلم بالصواب ۔ 

               کتبہ 

  محمد شکیل احمد تحسینی خادم جامعہ تحسینیہ ضیا ٕ العلوم  بریلی شریف 

٢٨ رمضان المبارک  ١٤٤٢  ھ

١١  مٸ    ٢٠٢١  ٕ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney