کیا قرض دیا ہوا روپیہ زکوٰۃ ادا ہو سکتا ہے؟

سوال نمبر 1543

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کو بطورِ قرض ہزار پانچ سو روپئے دئے دوچار مہینے گزرنے کے بعدکسی نے کہا تم اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرو تو اب وہ شخص پہلے جو کسی کوہزار پانچ سو روپئے قرض دیا تھا اب قرض دارسے کہتا ہے کہ تم قرض واپس مت دینا بطور زکوٰۃ رکھ لوتو کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ؟یا اس شخص سے قرض واپس لے کر پھر سے بنیت زکوٰۃ رقم دینی ہوگی ؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

المستفتی محمد رضا برکاتی مہندوپار سنت کبیر نگر یوپی

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب  ۔ اگر کسی شخص نے قرض کے طور پر ہزار پانچ سوروپیے کسی کو دیا تھا اور چاہتاہے کہ اس کو زکوٰة کی رقم میں مجرا کردوں تو یہ جائزنہیں۔

 ہاں اگر قرض لینے والا مصارف زکوٰة ہے تو پہلے اس کو زکوٰة کی رقم دی جاۓ تاکہ زکوٰة کی رقم کا وہ مالک ہوجاۓ پھر اپنی دی ہوئی قرض کی رقم کوواپس مانگ کر لینے کا حق اس کو حاصل ہے اگر نہ دے تو ہاتھ سے چھین کر بھی لے سکتا ہے 

استاذالفقہاء حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمدالامجدی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں کہ مستحق زکوٰة کوقرض دینا پھر زکاة کی رقم اسے دیۓ بغیر قرض میں مجرا کرنا یہ جائزنہیں ہے ۔ جوازکی صورت یہ ہے کہ اسے زکوٰة کا مال دے جب وہ مال پر قبضہ کرلے تو اس سے اپنا قرض وصول کرے اگر وہ دینے سے انکار کرے تو ہاتھ پکڑ کر چھین بھی سکتا ہے ۔ جیساکہ درمختار مع شامی جلددوم صفحہ ١٣ پر ہے  ،، حیلة الجواز ان یعطی مدیونه الفقیرزکاته ثم یاخذھا عن دینه ولوامتنع المدیون مدّیده واخذھا ۔(فتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ ٤٨٩ )وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبه 

العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی ۔ 

 ٤ شوال المکرم ١٤٤٢ھ

١٧  مئی  ٢٠٢١ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney