کیا نکاح سے پہلے دولھا دلہن کو کلمہ پڑھانا ضروری ہے؟

سوال نمبر 1550


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ      کيا فرماتے ہيں علمائے کرام اس مسٔلہ کے بارے میں کہ زيد کہتا ہے کہ شادی کے وقت لڑکے کو کلمہ پڑھانے سے پہلے توبہ کرانی چاہیے بکر کہتا ہے کہ کوئی ضروری نہیں ہے۔تو دونوں میں سے کس کا قول درست ہے؟ علمائے کرام اس مسٔلہ کے بارے میں رہنمائی فرمائیں عين نوازش ہو گی        

المستفتی: اسلم رضا دمكا جهاركهنڈ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:

صورت مسئولہ میں بکر کا قول درست ہے بکر کہتا ہے کوئی ضروری نہیں وہ صحیح کہتا ہے کیونکہ کچھ جہلاء نکاح سے پہلے کلمہ پڑھانے و  توبہ کروانے کو ضروری سمجھتے ہیں جو کہ سراسر، غلط ہے ہاں اگر توبہ کرایا جائے یا کلمہ پڑھا جائے تو اس سے انکار کرنا غلط ہے کہ اسے  پڑھنا باعث برکت اور نزول رحمت کا سبب بھی ہے

حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :نکاح سے پہلے دولہا دولہن کو کلمہ پڑھانا ضروری نہیں  مگر دولہا یا دولہن کو اس کے پڑھنے سے انکار کرنا غلط ہے کہ اس پڑھنا باعث برکت اور نزول رحمت کا سبب بھی ہے " اسی لئے حدیث شریف میں ہے  *"(لقنوا موتکم لاالٰہ الا اللہ "* یعنی اپنے مردوں کو *" لاالٰہ الااللہ  محمد رسول اللہ) "* کی تلقین کرو اور بوقت نکاح کلمۂ طیبہ پڑھانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مومن اور کافر کا نکاح نہیں ہوتا۔ تو اگر لاعلمی میں دولہا یا دولہن کسی سے کفر سرزد ہوا ہوگا تو نکا ح ہی نہیں ہوگا اور زندگی بھر حرام کاری ہوتی رہے گی  اسی لئے علماء کرام نے دولہا اور دولہن کو نکاح سے پہلے کلمہ پڑھانا جاری فرمایا۔(فتـــاوٰی بــرکاتیـــــہ صفحــــــہ ۱۳۸)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتـــــبہ: فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۱٤ شوال المکرم ۲٤٤١؁ ھجری


دیگر فتاؤں کے لئے یہاں کلک کریں







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney