جانور میں ایسا عیب جو تکلیف دہ نا ہو اس کی قربانی کرنا کیسا؟

  سوال نمبر 1550

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ : زید کے پاس قربانی کے لئےایک خصی ہے لیکن اس خصی کے پیٹھ پر گولی کی طرح دو جگہ گولا ہوگیا ہے درد وغیرہ نہیں دیتا ہے خصی کے چلنے پھرنے میں بھی کوئی دقت نہیں ہے اور نہ کھانے پینے میں بھی اور زخم بھی نہیں ہے تو اب بتا دیا جائے کہ زید کا جو خصی ہے اس کی قربانی جائز ہے یا نہیں ؟ جواب عنایت فرمائیں ۔                 المستفتی: محمد ارتضیٰ کمال مظفر پور بہار

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب: اگر زید کے خصی کا گولا اتنا زیادہ بڑا ہے کہ اس کی وجہ سے اس کی قیمت میں کمی آتی ہے تو یہ عیب ہے اور اس جانور کی قربانی ناجائز ہے اور قیمت میں کمی نہ آتی ہو تو قربانی جائز ہے مگر کراہت کے ساتھ ۔ اور عیب اس کو کہتے ہیں جس کے سبب تاجروں کے نگاہ میں جانور کی قیمت کم ہوجائے۔ 

رد المحتار میں ہے:  "واعلم ان الاکل لا یخلوعن عیب و المستحب ان یکون سلیما عن العیوب الظاہرۃ فما جوزہ ھھنا جوز مع الکراھۃ کما فی المضمرات"۔ ( کتاب الاضحیۃ ،ج ۶، ص ۳۲۳) 

بہار شریعت میں ہے: قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہئے اور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی اور زیادہ عیب ہو توہوگی ہی نہیں، ( بہار شریعت ،جلد سوم حصہ پانزدہم ، صفحہ ۳۴۰المکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ:غلام محمد صدیقی فیضی ارشدی عفی عنہ


دیگر فتاؤں کے لئے یہاں کلک کریں







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney