فرض چھوڑکر نفل پڑھنا کیساہے؟

سوال نمبر 1552

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کا کہنا ہے کے جب تک کوئی بھی انسان اپنے فرض نماز ادا نہیں کر لیتے تب تک اس کو نفل نماز کا ثواب نہیں ملتا کیا زید کا کہنا درست ہے حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں براہ کرم مہربانی ہوگی سائل محمد علی رضا بنگال

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملک العزیز الوہاب:
ہاں زید کا کہنا صحیح و درست ہے 

جیسا کہ حدیث شریف میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے  مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : و النظم للاول "مثل المصلی کمثل التاجر لا یخلصلہ ربحہ حتی یخلص لہ رأس مال کذالک المصلی لا تقبل نافلتہ حتی یٶدی الفریضة"
نمازی کی مثال تاجر کی طرح ہے کہ اس کا نفع کھرا نہیں ہوتا جب تک وہ اپنا راس المال کھرا نہ کرلے یوں ہی نمازی کے نفل قبول نہیں ہوتے جب تک وہ اپنے فرائض نہ ادا کرے 
{السنن الکبری جلد نمبر ٢صفحہ نمبر ٥٤١}

اور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے  فرمایا:
”جب تک فرض ذمہ پر باقی رہتا ہے کوئی نفل قبول نہیں کیا جاتا“
{الملفوظ حصہ اول صفحہ نمبر ٦٢ }

لہذا جن کے ذمہ قضا نمازیں باقی ہیں وہ نفل و سنت غیر مٶکدہ  کی جگہ پر جلد سے جلد اپنی قضا و قضائے عمری پوری کریں۔ واللہ اعلم 

 کتبہ: محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری
 خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف


دیگر فتاؤں کے لئے یہاں کلک کریں

 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney