مسجد کے چھت کاروم کرایہ پر دینا کیساہے؟

سوال نمبر 1554

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں نیچے حصے میں مسجد قائم کرنا اور مسجد کے اوپر حصے میں روم تیار کرکے کرایہ پہ دینا اور پھر اس میں کرایہ دار اپنے گھر میں TV چلاتے ہیں اس کی آواز سے نماز میں خلل پیدا ہو اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے   علماء کرام ومفتیان کرام جواب عنایت فرمائیں عین ونوازش ہوگی

محمد مشتاق احمد رضوی پونہ

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب 

قبل مسجدیت اوپر روم تیار کرنا اور کرایہ پر دینا جائز و درست ہے جبکہ اس کی آمدنی مسجد میں صرف ہوگی۔ اور مسجد ہوجانے کے بعد روم تیار کرنا جائز نہیں جیساکہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ 

مسئلہ نمبر(1) مسجد کے نیچے کرایہ کی دکانیں بنائی گئیں یا اوپر مکان بنایا گیا جن کی آمدنی مسجد میں صرف ہوگی تو حرج نہیں۔ بحوالہ عالمگیری

 اور آگے فرماتے ہیں کہ، مسئلہ نمبر(2) مگر یہ اس وقت ہےکہ قبل تمام مسجد دکانیں یا مکان بنا لیا ہو اور مسجد ہوجانے کے بعد نہ اس کے نیچے دکان بنائی جاسکتی نہ اوپر مکان . بحوالہ در مختار

*بہار شریعت،  جلد دوم، ح، دہم ،ص: ٥٥٨، (مسجد کا بیان)

ناشر :- مجلس المدینۃ العلمیہ دعوتِ اسلامی

خلاصہ کلام یہ ہے کہ قبل مسجدیت روم تیار کرنا اور کرایہ پر دینا جائز و درست ہے جبکہ اس کی آمدنی مسجد میں صرف ہوتی ہو، ہاں اگر مسجد کے اوپر جو روم ہے اس روم میں کرایہ دار ٹیوی TV چلاتے ہیں جس سے نمازیوں کو خلل پہنچتی ہے اور اگر نہ بھی پہنچے جب بھی ایسے لوگوں کو کرایہ پر دینا نہ چاہئے اسلئے کہ اس سے مسجد کی بے حرمتی ہوتی ہے.واللہ تعالی اعلم بالصواب 

          کتبہ

 محمد مدثر جاوید رضوی

 مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج

 ضلع۔ کشن گنج بہار


دیگر فتاؤں کے لئے یہاں کلک کریں







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney