جمعہ میں کتنی رکعت سنت مؤکدہ ہیں

سوال نمبر 1557

السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو بعد نماز جمعہ چار رکعت سنت کے بعد دو رکعت سنت اور ہے وہ مؤکدہ ہے کہ غیر مؤکدہ اگر غیر مؤکدہ ہے تو اسکی وجہ کیا ہے؟ جواب عنایت فرمائیںا

المستفتی : علاؤ الدین رضا فقط السلام 

""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

الجواب : جمعہ کی نماز میں سنت و نفل ملا کر کل چودہ رکعتیں ہیں : جن میں سے چار رکعت جمعہ سے پہلے سنت مؤکدہ ہے ، دو رکعت نماز جمعہ یہ فرض ہے ، اس کے بعد چار رکعت طرفین ( یعنی امام ابو حنیفہ اور امام محمد رحمہما اللہ ) کے نزدیک اور چھ رکعت امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک سنت مؤکدہ ہے اور یہی قول راجح ہے ، آخر میں دو رکعت نفل ہے جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ " عن أبي عبد الرحمٰن قال : قدم علینا ابن مسعود رضى اللّٰه ، فکان یأمرنا أن نصلى بعد الجمعة أربعاً ، فلما قدم علینا عليٌّ أمرنا أن نصلى ستّا ، فأخذنا بقول على ، وترکنا قول عبد اللّٰه ، قال : کان یصلي رکعتین ، ثم أربعاً " اھ( مصنف ابن أبی شیبہ ج 4 ص 117 رقم حدیث 5410 )

 اور شرح معانی الآثار میں ہے کہ " عن علي، رضي الله عنه أنه قال : من كان مصليًا بعد الجمعة فليصل ستًا " اھ ( شرح معانی الآثار ج 1 ص 337 )

 اور طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے کہ " و قال أبو یوسف : یصلي أربعاً قبل الجمعة و ستّاً بعدها ، وفى الکرخى محمد مع أبى یوسف ۔ و فى المنظومة : مع الإمام ، ثم عند أبى یوسف یصلى أربعًا ثم اثنین " اھ ( طحطاوی علی مراقی الفلاح ص 213 : فصل في بیان النوافل ، قدیمي کتب خانہ کراچی )

 اور غنیہ میں ہے کہ " وعند أبى يوسف السنة بعد الجمعة ست ركعات وهو مروى عن على رضى اللّٰه تعالى عنه و الأفضل أن یصلی أربعاً ثم رکعتین للخروج عن الخلاف " اھ  ( غنیة المستملى ص 389 : فصل فی النوافل / مجمع الأنھر ج 1 ص 130 ، دار الکتب العلمیہ بیروت )

 اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " جمعہ کی نماز کے دو فرض کے بعد کی سنتوں کے تعداد میں اختلاف ہے اصل مذہب میں چار رکعت سنت مؤکدہ ہیں اور احوط چھ رکعت ہیں " اھ ( ماخوذ فتاوی رضویہ ج 3 ص 693 )

 اور بہار شریعت میں ہے کہ " چار جمعہ سے پہلے ، چار بعد یعنی جمعہ کے دن جمعہ پڑھنے والے پر چودہ رکعتیں ہیں اور علاوہ جمعہ کے باقی دنوں میں ہر روز بارہ رکعتیں ۔ افضل یہ ہے کہ جمعہ کے بعد چار پڑھے ، پھر دو کہ دونوں حدیثوں پر عمل ہو جائے " اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 663 : سنن و نوافل کا بیان ) واللہ اعلم بالصواب

    کریم اللہ رضوی

خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری


دیگر فتاؤں کے لئے یہاں کلک کریں







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney