سوال نمبر 1559
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ میں کہ مسجد میں اتنا موٹا جانماز بچھانا کہ سجدہ کی حقیقت کا پتہ نہ چلےیعنی پیشانی اور ناک سخت زمین پر معلوم نہ ہوں تو ایسی صورت میں سجدہ قابل قبول ہے یا نہیں تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
المستفتی محمد شمشاد خان ناگ بھیڑ مہاراشٹر
الجواب بعون الملک الوہاب
مسجد میں اتنا موٹا جانماز بچھانا خواہ فوم کا ہو یا قالین یا کوئ اور چیز جس پر سجدہ کرنے سے پیشانی خوب نہ دبے اور ناک کی ہڈی تک دبانا واجب ہے ورنہ نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کسی نرم چیز مثلا گھاس ،روئ،قالین،وغیرہا پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی جم گئ یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے تو جائز ہے ورنہ نہیں
اور آگے تحریر فرماتے ہیں کہ بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال بچھاتے ہیں ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبی تو نماز ہی نہ ہوئ اور ناک ہڈی تک نہ دبی تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئ
بہارشریعت ،ج اول ،ح سوم ،ص ٥١٤
اور ایسے ہی فقہ کی مشہور کتاب عالمگیری میں ہے*لوسجد على الحشیش اوالتبن اوعلی القطن اوالطقسۃ اوالثلج ان استقرت جبھته وانفه ویجد حجمه یجوز وان لم تستقر لا*(فتاوی عالمگیری، ج اول ص ٧٧)
لہذا فوم وغیرہ کا بطور جانماز استعمال کرنا جس سے نمازیوں کو خود بھی اذعان واتقان نہیں ہوتا کہ پیشانی اور ناک کی ہڈی زمین تک لگی یا نہیں ایسی جانماز کا نمازیوں کے لۓ استعمال کرنا ازروۓ شرع درست نہیں ہے والله تعالی اعلم بالصواب
محمد فرقان برکاتی امجدی
٢٠/شوال المکرم ،١٤٤٢،ھ
٢/جون ٢٠٢١ ء
0 تبصرے