اللہ تعا لیٰ تو بہ کے لئے شدت سے انتظار کرتا ہے کہنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1564

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اللہ تعالی کو اپنے بندوں کے توبہ کا شدت سے انتظار رہتا ہے 

تو اللہ تعالی کے لیے۔۔ شدت سے انتظار ۔۔۔کا لفظ کہنا کیسا ہےفقط والسلام  

سائلہ رقیہ رضوی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ

 الجواب بعون الملک العزیز الوہاب 

اللہ رب العزت ہی توبہ قبول فرمانے والا ہے وہی بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جیسا کہ ارشاد فرماتاہے وھو الذی یقبل التوبۃ عن عبادہ ویعفو عن السیات اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے 

(سورہ شوریٰ کنزالایمان)

 فضائل توبہ تایبین بے شمار  فضائل کی کتابوں میں موجود ہیں مگر اللہ رب العزت کے لیے انتظار جیسے الفاظ ( اللہ شدت سے توبہ کرنے والوں کا انتظار کرتاہے)کا استعمال کرنا سلف و خلف سے نا ماثور و نا منقول اور اس کے شان صمدیت  کےمقابل مردود کیونکہ شدت سے انتظار کا معنیٰ ہے سختی او بے صبری سے کسی کی راہ دیکھنا اور یہ.ذات باری تعالی کے لئے معیوب ہے بلکہ تعالی خود بندوں کو صبر کرنے کی تلقین کرتے ہوئے ارشاد فرماتاہے ان اللہ مع الصبرین تو وہ بے صبرا کیسے ہوسکتاہے اور یہ جملہ کیونکر جائز ہوگا.

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اللہ تعالی کے لئے لفظ شدت کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے. واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ

محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف


فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney