داڑھی کاٹنے والا توبہ کرلے تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 1565

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں ایک امام صاحب نے داڑھی کاٹی اور ان کو ایک صاحب نے دیکھ لیا انہوں نے کہا کہ میں سب کو بتاؤں گا اور امام صاحب نے توبہ کر لی اور کہا کہ یہ پہلی بار تھا اب نہیں کرونگا اب امام صاحب کے پیچھے نماز ہوگی کہ نہیں

المستفتی : اسحاق رضا،برکھن نواب گنج بریلی شریف۔

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

الجواب: امام  کایہ فعل فعلِ قبیح و ناجاٸز وحرام ہے ۔کیونکہ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب اورمشت سے کم داڑھی رکھنا حرام ہے ،شرح مشکوة شریف میں ہے:گزاشتن آں بقدر قبضہ واجب است وآنکہ آنرا سنت گویند بمعنی طریقہ مسلوک دین ست  یا بجہت آنکہ ثبوت آن بسنت ست چنانچہ نماز عید راسنت گفتہ اند "ترجمہ:داڑھی بمقدارایک مشت رکھنا واجب ہے  اورجو اسے سنت قراردیتے ہیں وہ اس معنی میں ہے کہ یہ دین میں حضورﷺکا جاری کردہ طریقہ ہے یااس وجہ سے کہ اس کا ثبوت سنت مصطفی ﷺسے ہے جیساکہ نماز عید کو سنت کہا جاتا ہے حالانکہ وہ واجب ہے (اشعة اللمعات شرح مشکوة ، ج١،ص ٢١٢،مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر)

 حدیث پاک میں ہے "انھکواالشوارب واعفوا اللحی"یعنی سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا داڑھیوں کو بڑھاٶ اورمونچوں کو کتراٶ" (صحیح البخاری،ج٢،ص٣٩٩،رقم،٥٨٩٣)

درمختارمیں ہے:یحرم علی الرجل قطع لحیة"یعنی مرد کو داڑھی منڈانا حرام ہے (بحوالہ فتاوی فقیہ ملت ،ج١،ص١٢٨)

اور علامہ مفتی امجد علی اعظمی نوراللہ مرقدہ فرماتے ہیں"داڑھی بڑھانا انبیا ٕ سابقین سے ہے ۔مونڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے (بہارشریعت ،ح١٦،ص٥٨٥،مکتبة المدینة،کراچی)

 فتاوی فیض الرسول میں ہے:جوشخص اپنی داڑھی حدشرع یعنی ایک مشت سے کم کرادیتاہے وہ فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نمازپڑھنی گناہ اوراس کوامام بنانا گناہ جتنی نمازیں ان کے پیچھے پڑھی گٸیں ان کا اعادہ واجب ہے (فتاوی فیض الرسول ج١،ص٢٩٣)

اب رہا کہ امام صاحب کا توبہ کرلینا  یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے :ان اللہ یحب التوابین "بےشک اللہ پسندرکھتاہے بہت توبہ کرنے والوں کو (کنزالایمان ،سورة البقرة،آیہ ٢٢٢)

بعد توبہ انکی امامت جائز ودرست ہے کہ توبہ کے بعد بندہ گناہوں سے پاک ہوجاتاہے  گویا کہ اس نے گناہ ہی نہ کیا جیسا کہ حدیث شریف میں التائب من الذنب کمن لا ذنبہ لہ۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب۔ 

           کتبہ 

ابو کوثر محمد ارمان علی قادری جامعی، بھگوتی پور۔

شعبہ تخصص فی الفقہ،نوری دارالافتا ٕ (بھیونڈی)

خادم:مدرسہ اصلاح المسلمین ومدینہ جامع مسجد ،مہیسار (دربھنگہ)

٢٧/شوال المکرم ١٤٤٢ھ 


فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney