قطب ستارے کی طرف پیر کرکے سونا عند الشرع کیسا ہے؟

سوال نمبر 1577

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام سوال اگر کوئی شخص شمال( اتر (کے طرف پیر کر کے سویا تو اس کے لئے کیا حکم ہے اور اتر کے طرف پیر کر کے سونا چا ہیئے  یا نہیں مع حوالہ جواب عنایت فرمائے عین نوازش ہو گی فقط وسلام 

محمد سید رضا نوری ناگپور 

۔......................................................

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب اتر کے طرف پیر کرکے سونے پر کوئ حکم نہیں نافذ ہوگا  اتر طرف پیر کرکے سو سکتے ہے کوئ ممانعت نہیں یہ مسئلہ عوام میں کافی مشہور ہوگیا ہے اور ہندوستان میں کافی لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ اتر کے سمت پیر پھیلانا منع ہے کیوں کہ ادھر قطب ہے یہاں تک کہ اگر کوئ شمال یعنی اتر کی جانب پاؤں کرکے لیٹے یا سوئے تو اس کو نہایت برا اور مذموم جانتے ہیں اور مکانوں میں چار پائیاں ڈالنے میں اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ سرہانا یا تو پچھم کی طرف ہو یا پھر اتر کی جانب شرعاً قبلہ کی جانب پاؤں پھیلانا تو یقیناً بے ادبی و محرومی ہے اس کے علاوہ باقی سمتیں اسلام میں برابر ہیں کسی کو کس پر کوئ برتری و فضیلت نہیں "سرکار اعلیٰحضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں "یہ مسئلہ جہلا میں بہت مشہور ہے قطب عوام میں ایک ستارے کا نام ہے کہ قطب شمالی کے قریب ہے تو تارے تو چاروں طرف ہیں کسی طرف پاؤں نہ کرے "اھ (الملفوظ ح 2 ص 52 قادری کتاب گھر بریلی شریف) (اور ایساہی فتاویٰ رضویہ شریف ج 23 ص 385 رضا فاؤنڈیشن پر ہے) "یعنی اگر قطب ستارے کی وجہ سے اتر کی طرف پیر کرکے سونا منع ہو جائے تو ستارے چاروں طرف ہیں کسی جانب پیر پھیلانا جائز نہیں ہوگا "واللہ اعلم باالصواب 

محمد ریحان رضا رضوی 

فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج 

ضلع کشن گنج بہار انڈیا


فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. بڑی اچھی خدمت ہے اللہ رب العزت اپنے حبیب کے صدقے قبول فرمائے

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney