استقرار حمل کے بعد بچے کا کون سا حصہ بنتاہے

 سوال نمبر 1578

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماں کے شکم میں سب سے پہلے بچے کی کیا چیز تیار ہو تی ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں مہربانی ہوگی ۔

المسفتی محمد رضا صدیقی سیتا مڑھی بہار


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

الجواب بعون الملک الوھاب:

استقرارحمل کے بعد ماں کےپیٹ میں چالیس دن نطفے کی صورت میں ،چالیس دن جمےہوۓ خون کی صورت میں،پھر اتنے ہی دن گوشت کے لوتھڑےکی صورت میں پھر فرشتہ بھیجا جاتا ہے اور اس میں روح پھونک دیتا ہے۔۔۔۔۔۔ الخ جیساکہ مسلم شریف میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا" ان احدکم یجمع خلقہ فی بطن امہ اربعین یوما ثم یکون فی ذلک مضغة مثل ذلک ثم یرسل الملک فینفخ  فیہ الروح ویومر باربع کلمات بکتب رزقہ واجلہ وعملہ وشقی او سعید فوالذی لا الہ غیرہ ان احدکم لیعمل بعمل اھل الجنة  حتی مایکون بینہ وبینھا  الاذراع فیسبق علیہ الکتاب فیعمل بعمل اھل النارفیدخلھا وان احدکم لیعمل بعمل اھل النار حتی مایکون بینہ وبینھا الاذراع فیسبق علیہ الکتاب فیعمل بعمل اھل الجنة فیدخلھا(ج٣،مترجم،ص٤٥٦،کتاب القدر)

اوراسی میں حدیث نمبر ٦٦٦٨پریوں ذکرہے"اذا مر بالنطفة  ثنتان واربعون لیلة بعث اللہ الیھا ملکافصورھا وخلق سمعھا وبصرھا وجلدھاولحمھا وعظامھاثم قال یارب  اذکر ام انثی فیقضی ربک ما شا ٕ ویکتب الملک ثم یقول یارب اجلہ فیقول ربک ماشا ٕ ویکتب الملک ثم یقول یارب رزقہ فیقضی ربک ماشا ٕ ویکتب الملک ثم یخرج الملک بالصحیفة فی یدہ فلا یزید علی ما امر لاینقض"ترجمہ"  جب نطفہ پرچالیس راتیں گزرجاتی ہے تو اللہ تعالی اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے وہ اس کی صورت بناتاہے ،اس کے کان ،آنکھیں ،کھال ،گوشت ،اور ہڈیاں بناتا ہے پھر کہتاہے اے رب یہ مذکر ہے یا موٸنث ؟پھر تمہارارب جو چاہتا ہے وہ حکم دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے پھر فرشتہ کہتا ہے :اے رب اس کی مدت حیات؟پھر تمہارا رب جو چاہتا ہے وہ حکم دیتا ہےاورفرشتہ لکھ لیتا ہے ،پھر فرشتہ کتاب اپنے ہاتھ میں لے 

کرنکل جاتا ہے اس میں اللہ کے حکم پر کوٸی زیادتی ہوتی ہے نہ کمی(ج٣،مترجم،ص٤٥٧/٤٥٨،کتاب القدر)واللہ تعالی اعلم۔

کتبہ:ابوکوثر محمدارمانعلی قادری جامعی ۔بھگوتی پور۔

خادم:مدرسہ اصلاح المسلمین ومدینہ جامع مسجد،مہیسار(دربھنگہ)

٣/ذی القعدہ ١٤٤٢ھ۔

١٥/جون ٢٠٢١ 

فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney