قبرکے اوپر درخت لگانا کیساہے؟

سوال نمبر 1580

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں قبر پر درخت لگانا کیسا ہے۔ اگر لگا سکتے ہیں تو کونسا لگانا چاہیے۔

المستفتی : محمد غلام مصطفے رضا رضوی ۔ ونوبا بھاوے نگر ناگپور مہاراشٹر الہند 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

خاص قبر کے اوپر درخت لگانامنع ہے کہ اس کی جڑ سے قبر پھٹنے یا صاحب قبر کو ایذا پہونچنے کا.اندیشہ البتہ قبر سے ہٹ کر کوئی بھی درخت لگاسکتے کوئی حرج نہیں جیسا کہ سرکار اعلی حضرت  امام احمد رضا علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ قبر پر درخت لگانا ،دیوار کھینچنا،یا قبرستان کی حفاظت کےلۓاس کے چاروں طرف جس میں قدیم قبریں بھی ہیں محاصرہ کرنا جائز ہے یانہیں؟ تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایاکہ: حفاظت کےلئے حصار بنانے میں حرج نہیں اور درخت اگر سایہ زائرین کے لۓ ہو اچھا ہے مگر قبرستان سے جدا ہو *(فتاوی رضویہ ،جلد نہم،ص ٤١٣)*

    اور اگر پھول وغیرہ کاوہ پودہ  لگاناچاہیں جس سے قبر یا صاحب قبر کونقصان نہ پہونچے کوئی حرج نہیں کہ خاص قبر پر بھی لگاسکتے ہیں کہ جب تک  ہرے رہیں گے مردے کے عذاب میں تخفیف پیدا کریں گے جیساکہ حضرت علامہ مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ مشکوۃ شریف کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کا دوقبروں کے پاس سے گزر ہوا فرمایا کہ دونوں میتوں کو عذاب ہورہا ہے ان میں سے ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا *ثم اخذ جریدۃ رطبۃ فشقھا نصفین ثم غرز فی کل قبر واحدۃ قالوا یا رسول الله لم صنعت ھذا فقال لعله ان یخفف عنھما مالم ییبسا* پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے فرماۓ پھر ہر قبر پر ایک ایک نصب کردی صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ تو آپ ﷺ  نے فرمایا جب تک یہ خشک نہ ہوں  تب تک ان کے عذاب میں کمی ہوتی رہے  اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہا گیا ہے کہ اس لئے عذاب کم ہوگا کہ جب تک تر رہیں گی تسبیح پڑھیں گی (جاءالحق ، ح اول ، ص ٢٣٩)والله تعالی اعلم بالصواب

کتبه    

محمد فرقان برکاتی امجدی

٣،،ذیقعد     ١٤٤٢  ھ

١٤،،جون      ٢٠٢١  ء

فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney