کووڈ 19 میں مسجدوں کو عارضی طور پر اسپتال بنانا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1588

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل میں کہ موجودہ وقت میں کووڈ 19 کی وجہ سے اسپتال میں جگہ کی کمی کی وجہ سے کچھ مسجدوں کو عارضی طور پر اسپتال بنا کر مریضوں کو اس میں رکھ کر علاج و معالجہ کا کام کیا جا رہا ہے ،کیا ایسا کرنا درست ہے، اگر نہیں تو مسجد کے ٹرسٹیوں پر کیا حکم عائد ہوتا ہے،بینوا توجروا

المستفتی۔ محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔

الجواب حامدا ومصلیا ومسلما:

جو شئی  جس مقصد کے لئے وقف  ہوئی اسے اسی مصرف میں استعمال کرنا واجب ہے،درالمحتار حاشیہ درمختار وغیرہ میں ہے  "الواجب ابقا ٕ الوقف علی ماکان علیہ (ج٦،ص٥٨٩)

اورسب لوگ یہ جانتے ہیں کہ مسجد عبادت کرنے کے لۓ وقف ہے لہٰذا مسجد ہر حال میں عبادت ہی کے لۓ استعمال کیا جاۓ گا اس کے علاوہ کسی اور کام کے لۓ استعمال کرنا جاٸز نہیں کہ وقف کو اس کی ہیٸت سے بدلنا 

حرام وگناہ ہے فتاوی عالمگیری میں ہے "لایجوزتغیرالوقف عن ھیٸة فلا یجعل الداربستاناولاالخان حماماولاالساباط دکانا"(ج٢،ص٤٩٠)

اورخاص کر مسجد میں تو کوٸی دنیوی کام بھی نہیں کیا جاسکتا  ،سیدی سرکار اعلی حضرت ارشاد فرماتےہیں "دنیا کی بات کے لۓ مسجد میں جانا حرام ہے (فتاوی رضویہ شریف ،ج٦،ص٤٤٦،بحوالہ فتاوی برکاتیہ ،ص ١٩٠)

لہٰذا مذکورہ بالا حوالہ جات کی روشنی  میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگٸی کہ مسجد کوہسپتال بنادینا خواہ عارضی یا مستقل سخت ناجاٸز ہے۔

    مسجد کے جملہ ٹرسٹیوں پر یہ لازم ہے کہ فوری طورپر اسے بند کرواٸیں اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں صدق دل سے توبہ و استغفار کریں۔واللہ تعالٰی اعلم۔

            کتبہ

ابو کوثر محمد ارمان علی قادری جامعی ۔بھگوتی پور۔

شعبٸہ تخصص فی الفقہ ،نوری دارالافتا ٕ (بھیونڈی)

خادم:- مدینہ جامع مسجد ومدردہ اصلاح المسلمین (دربھنگہ)

٧/ذوالقعدہ ١٤٤٢ھ

١٩/جون ٢٠٢١ ٕ۔

فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney