منت مانا کی فلاں اولیاء اللہ کی بارگاہ میں نذر پیش کروں گا کسی وجہ سے وہاں نا جا سکا تو؟

سوال نمبر 1592

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ 

‎کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے کہا تھا کی میری یہ منّت پوری ہو جائے تو میں سرکار غازی کے دیار میں مرغا کروں گا اب اس کی منّت پوری ہو گئی ہے لیکن کسی وجہ سے وہ وہاں نہیں جاسکا ہے وہ کہ رہا ہے کی میں اگر گھر پہ ہی مرغا سرکار غازی کے نام پر کر دوں تو میری منّت پوری ہو جائے گی 

المستفتی فقیرمحمد زبیر کپوا شیر پور بلرامپور

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

    نذر ماننا ایک امر مباح ہے اور اس کا پورا کرنا واجب۔مگر وجوب ادا نذر شرعی کے ساتھ خاص ہےاور نذر شرعی کی ایک شرط یہ ہے کہ منذور بہ عبادت مقصودہ ہو اور قبل نذر اس پر واجب نہ ہو۔

البحر الرائق میں ہےوأن يكون ذلك الواجب عبادة مقصودة وأن لا يكون واجبا عليه قبل النذر(جلد چار صحفہ نمبر/۴۹۸)

صورت مسئولہ میں سرکار غازی پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر فاتحہ وایصال ثواب کی نذر ماننا نذر شرعی نہیں لیکن منع بھی نہیں بلکہ جائز ودرست ہے اسی طرح کا ایک مسئلہ بیان فرماتے ہوئے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ یہ شرعی منت نہیں مگر یہ کام منع نہیں کرے تو اچھا ہے۔(بہار شریعت حصہ نہم صحفہ/۳۴

بہرائچ شریف نہ جاکر اپنے ہی گھر فاتحہ وایصال ثواب کرلینے سے نذر ادا ہوجائے گی کیونکہ نذر میں منذور بہ کی ادائیگی مقصود ہوتی ہے تعین مکان نہیں

البحر الرائق’’ومن نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط ووجدوفى به۔ کے تحت ہے واراد لقوله وفى انه يلزمه الوفاء باصل القربة التى التزمها لا بكل وصف التزمه لما قدمناه انه لو عين درهما او فقيرا او مكانًا للتصديق أو للصوة فان التعيين ليس بلازم.(جلد چار صحفہ نمبر/۴۹۷/۴۹۸)

لہٰذا فاتحہ کی نذر ماننا اور اپنے گھر پر ہی ایصال ثواب جائز ودرست ہے(مصدقات محدث کبیر صفحہ نمبر/۱۰۶)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ 

محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی

17/جون 2021

بروز جمعرات


فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney