کالر والی قمیص پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

سوال نمبر1594

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  کالر والی قمیص پہن کر نماز پڑھنا پڑھانا کیسا ہے ؟ مفصل جواب عنایت فرمائیں

المستفتی : ازھر نورانی گونڈوی

وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

کالر والی قمیص پہن کر نماز پڑھنا یا پڑھانا جائز و درست ہےکیونکہ  قمیص میں کالر عادت کے مطابق ہوتی ہے اور اس کو پہن کر بڑے لوگوں کے دربار میں جانا بے ادبی نہیں سمجھا جاتا جیسا کہ محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نظام الدین رضوی صاحب فرماتےہیں کالر کی وجہ سے نماز پر کوئی اثر نہیں کیونکہ شرٹ اور قمیص میں کالر عادت کے مطابق ہوتی ہے اور اس کو پہن کر بڑے لوگوں کے دربار میں جانا بے ادبی نہیں سمجھا جاتا اور اصل یہ ہے کہ جس طریقے کا لباس پہن کر بڑوں حاکمـوں اور افسـروں کے دربار میں جانا صحیح ہو اور بے ادبی تصور نہ کیا جاتا ہو اس طرح کے لباس میں اللہ تعالٰی کے بارگاہ میں حاضری ہو سکتی ہے لہٰذا کالر دار کرتا قمیص یا شرٹ پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں بہتـر تو یہی ہے کی پوری آستین ہو لیکن اگر پوری آستین نہیں ہے تو بھی نماز ہوجائے گی ہاں خلاف اولیٰ ہوگی

کالر اپنی وضع کے لحاظ سے موڑی ہوئی ہوتی ہے جو کف "ثوب" ہے یعنی کپڑے کو موڑنا، مگر کف ثوب وہ مکروہ تحریمی ہے جو عادت ناس کے خلاف ہو اور اس طور پر موڑ کر حاکموں کے دربار میں جانا بے ادبی سمجھا جاتا ہو، اور یہ کف ثوب جو کالر میں ہوتا ہے عادت ناس کے مطابق ہے اور کالر دار قمیص یا شرٹ پہن کر حاکمـوں کے دربار میں جانا قطعاً بے ادبی نہیں سمجھـا جاتا اس لئے یہ مکروہ نہیں بلاکراہت جائز و مباح ہے(سراج الفقہا کی دینی مجالس، کتاب الصلاۃ، صفحہ ٦٩ ناشر انجمن اسلامیہ)


          کتبہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney