آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

سیاسی امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا؟

 سوال نمبر 1636

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کہتا ہے اگر کوئی بی ڈی سی پردھان یا ودھایک ہے تو اسکے پیچھے نماز جائز ہے اور بکر کہتا ہے ناجائز ہے دونوں کی بات کہاں تک درست ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی، 

المستفتی : اسیر حضور تاج الشریعہ محمد ایوب رضا فیضی رضوی مقام پرینی  نانپارہ بہرائچ 



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب


اگر پردھان بی ڈی سی ودھایک کے اندر امامت کی  ساری شرطیں پائی جائیں تو زید کا قول درست ہے , 

اور  اگر مکمل شرطیں نہ پائی جائیں  تو بکر کا قول درست ہے


اسی طرح ایک سوال کے جواب میں مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : 

امام کے لیے نہ تو سند یافتہ عالم ہونا ضروری ہے  نہ گور نمنٹ کی ملازمت اس کے منافی، امام کا سب سے پہلے سنی صحیح العقیدہ ہونا ضروری ہے قران مجید صحیح پڑھنا ضروری ہے  اتنے مسائل جاننا ضروری ہے جس سے نماز  صحیح طریقہ پر ادا کر سکے اور علی الاعلان گناہ نہ کرتا ہو یعنی فاسق معلن نہ ہو اگر ان شرطوں سے کوئی شرط نہ پائی جاتی ہو تو اس کی امامت صحیح نہیں چاہے گورنمنٹ کا ملازم نہ ہو 


(فتاویٰ بحر العلوم، جلد اول، کتاب الصلوۃ ص ۳۸۳)


مذکورہ بالا عبارت سے واضح ہوگیا کہ اگر کسی شخص کے اندر یہ ساری چیزیں  پائی جائیں تو اس کی اقتدا میں بلا کراہت نماز ہو جائے گی اور اگر ان چیزوں کا حامل نہیں ہے  تو اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی ، 


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب



کتبہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ


۲۲ ذی القعدہ ۲٤٤١؁ ھجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney