سوال نمبر 1644
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر نکاح میں ایجاب کے وقت قاضی نے دولھے کا نام لینے کے بجائے کسی اور کے نام سے ایجاب کرا دیا اور لڑکی نے اجازت بھی دیدی لیکن یہ سب انجانے میں ہوا یعنی قاضی گواہ اور وکیل کی لاپرواہی سے ہوا
اب مسئلہ یہ ہے کہ کیا وہ نکاح ہو گیا یا نہیں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی . کلام رضا نوری بہرائچ شریف۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
الجواب :- صورت مسٸولہ میں نکاح منعقد ہوگیا اگر چہ اجازت لیتے وقت غلط نام بتایا گیاہو کیو نکہ شریعت کا حکم یہ ہے کہ اگربغیراذن کے نکاح پڑھا دیاجاۓ اورلڑکی انکار نہ کرے اور رخصت ہو جائے تو بھی نکاح منعقد ہو جائیگا کیونکہ اس کا رخصت ہونا اسکی جانب سے اجازت کی دلیل ہے اگرچہ اسے نکاح فضولی کہتے ہیں لیکن نکاح منعقد ہوجاتا ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے: بغیر اجازت نکاح پڑھانے کو نکاح فضولی کہتے ہیں اور نکاح فضولی کو مذہب حنفی میں باطل جاننا محض جہالت وفضولی بلکہ باجماع ائمہ حنفیہ رضی اللہ عنھم منعقد ہوجاتا ہے اوراجازت اصیل پر موقوف رہتا ہے اگر وہ اجازت دے تو نافذ ہو جاۓ اور رد کر دے تو باطل۔
(ج١١،ص١٤٦،رضافاٶنڈیشن،لاہور)
واللہ تعالی اعلم بالصواب۔
کتبہ
ابو کوثر محمد ارمان علی قادری جامعی ۔
تخصص فی الفقہ نوری دارالافتا ٕ،بھیونڈی۔
خادم :مدرسہ اصلاح المسلمین و مدینہ جامع مسجد ،مہیسار،دربھنگہ،بہار۔
٢٩/ذوالقعدہ ١٤٤٢ھ۔
١٠/جولاٸی ٢٠٢١ ٕ ۔
0 تبصرے