سوال نمبر 1645
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک لڑکی طلاق شدہ ہے وہ عدت میں ہے
دوران عدت اس کا امتحان آگیا ہے، اور یہ امتحان نہ دے تو تین سال پھر پیچھے ہو جائے گی۔ اب شریعت اس کو کیا اجازت دیتی ہے۔
المستفتی محمد ندیم اختر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
طلاق شدہ لڑکی جو عدت میں رہتی ہے اسے صرف اپنا تین حیض پورا کرنا ہے
قال اللہ تعالٰی
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ :اور طلاق والی عورتیں اپنی جانوں کو تین حیض تک روکے رکھیں۔}
(تفسیر صراط الجنان)
لیکن اس پر سوگ نہیں
لہٰذا طلاق شدہ لڑکی گھر سے باہر با پردہ امتحان دینے کے لئے جا سکتی ہے جیسا کہ حضور اعلی حضرت عظیم البرکت محدث بریلوی رضی ﷲ عنہ تحریر فرماتے ہیں ۔کہ عورت کو گھر سے باہر جانے کے لیے،،یعنی مکان و غیر مکان میں جانا بشرائط مذکورہ جائز ہونے کی، نو صورتیں ہیں:- ان کے سوا تین صورتیں اور بھی ہیں، شاہدہ، طالبہ، مطلوبہ۔
طالبہ: جب اس کا کسی پر حق آتا ہو اور بے جائے دعوٰی نہیں ہوسکتا۔ ،،
جواب جزئیات ملاحظہ ہو۔
،،جواب سوال سوم:زن محرم کے یہاں اس کی زیارت عیادت تعزیت کسی شرعی حاجت کے لئے جانا بشرائط مذکورہ اصل اول جائزہے ،،الخ۔
فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ 226/227رضافاؤنڈیشن لاہور
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا
0 تبصرے