سوال نمبر 1657
السلام علیکم ورحمۃاللہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام
اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس پر سامان لادنا کرائے پر دینا کیسا ہے
المستفتی محمد ازھر نورانی گونڈوی
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
قربانی کے جانور پرسواری کرنا ، سامان لاد کر لانا لے جانا ، اس کو کراۓ پر دینا اس سے نفع کمانا وغیره سب منع ہے بلکہ مکروہ ہے ۔ اور اگر نفع کمایا ہے تو اس کو صدقہ کرے ۔
فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجدعلی اعظمی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں ،، ذبح سے پہلے قربانی کے جانور کے بال اپنے کسی کام کے لیے کاٹ لینا یا اوس کا دودھ دوہنا مکروہ و ممنوع ہے اور قربانی کے جانور پر سوار ہونا یا اوس پر کوئی چیز لادنا یا اوس کو اُجرت پر دینا غرض اوس سے منافع حاصل کرنا منع ہے اگر اوس نے اون کاٹ لی یا دودھ دوھ لیا تو اوسے صدقہ کر دے اور اُجرت پر جانور کو دیا ہے تو اُجرت کو صدقہ کرے اور اگر خود سوار ہوا یا اوس پر کوئی چیز لادی تواس کی وجہ سے جانور میں جو کچھ کمی آئی اوتنی مقدار میں صدقہ کرے۔
الدر المختار ‘‘ و ’’ ردالمحتار ‘‘ ،کتاب الأضحیۃ،جلدنہم ۹ ،صفحہ ٥٤٤ ۔
بہارشریعت جلدسوم حصہ پازدہم صفحہ ٣٤٩ ۔ المکتبة المدینة دعوت اسلامی
وھو سبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی
٢ ذی الحجہ ١٤٤٢ھ
١٣ جولائی ٢٠٢١ء
0 تبصرے