‎قربانی ‏نا کرکے ‏اس ‏کی ‏رقم ‏غریبوں ‏میں ‏صدقہ ‏کرنا ‏کیسا ‏؟ ‏


       سوال نمبر 1658

 السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

زید مالک نصاب ہے وہ قربانی نہ کرکے اس کی رقم غریبوں پر صدقہ کر دے تو کیا حکم ہے  

المستفتی اختر رضا نوری گونڈہ


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم


الجواب بعون الملک الوھاب

قربانی کے وقت میں قربانی ہی کرنا لازم ہے صدقہ کرنا یہ قربانی کے قائم مقام نہیں 

حدیث شریف  میں ہے


عن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم ماعمل ابن آدم من عمل يوم النحر احب الى الله من اهراق الدم وانه لياتى يوم القيامة بقرونها واشعارها واظلافها وان الدم ليقع من الله بمكان قبل ان يقع بالارض.

ترمذی شریف جلد اول صفحہ ۲۷۵

مشکوۃ شریف صفحہ نمبر ۱۲۸

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کے ایام میں ابن آدم کا کوئی عمل خدائے تعالی کے نزدیک خون بہانے۔یعنی قربانی کرنے۔ سے زیادہ پیارہ نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں بالوں کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدائے تعالی کے نزدیک مقام قبول میں پہونچ جاتاہے۔

انوار الحدیث صفحہ نمبر/۳۰۴


حضور صدر الشرعیہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ

  قربانی کے وقت میں  قربانی کرنا ہی لازم ہے کوئی دوسری چیز اس کے قائم مقام نہیں  ہوسکتی مثلاً بجائے قربانی اوس نے بکری یا اس کی قیمت صدقہ کر دی یہ نا کافی ہے اس میں  نیابت ہوسکتی ہے یعنی خود کرنا ضرور نہیں  بلکہ دوسرے کو اجازت دے دی اوس نے کر دی یہ ہوسکتا ہے


بہار شریعت حصہ پندرہ صفحہ نمبر/۳۳۷

دعوت اسلامی


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

۲ ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ

کتبہ

محمد الطاف حسین 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney