ایام قربانی میں قربانی کا جانور بچہ دے دے تو کیا حکم ہے؟ ‏


 سوال نمبر 1659

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ 

زید نے قربانی کے لئے جانور خریدا قربانی سے دو دن پہلے اس جانور نے بچہ جنا تو اس بچے کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں؟ 

 المستفتی ازھر نورانی گونڈوی



وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب


 اگر قربانی کے لیے جانور خریدا ہے اور جانور نے بچہ دیا تو حکم شرع یہ ہے کہ اس کو بھی ذبح کر ڈالے 

جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : 


قربانی کے لئیے جانور خریدا تھا قربانی کرنے سے پہلے اس کو بچہ پیدا ہوا تو بچہ کو بھی ذبح کر ڈالے اور اگر بچہ کو بیچ ڈالا تو اس کا ثمن صدقہ کر دے اور اگر نہ ذبح کیا نہ بیع کیا اور  ایام نحر گزر گئیے تو اوس کو صدقہ کر دے 

اور اگر کچھ نہ کیا بچہ اوس کے یہاں رہا اور قربانی کا زمانہ آگیا اور یہ چاہتا ہے اس سال کی قربانی میں اسی کو ذبح کرے یہ نہیں کر سکتا اور اگر قربانی اسی کی کر دی تو دوسری قربانی پھر کرے کہ وہ قربانی نہیں ہوئی اور وہ بچہ ذبح کیا ہوا صدقہ کر دے بلکہ ذبح سے جو کچھ اوس کی قیمت میں کمی ہوئی اسے بھی صدقہ کر دے، 

( بہار شریعت  حصہ پانزدہم (۱۵ ) صفحہ ۳٤٧ مکتبۃ المدینہ 


اور ایسا ہی فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم صفحہ ٤۲۸ میں ہے) 



والله تعالیٰ اعلم باالصواب


کتبــہ

فقیر محـمد معصــوم رضا نوریؔ عفی عنہ، 

۲ ذی الحجہ ۲٤٤١؁ ھجری







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney