سوال نمبر 1688
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ لوگ نویں ذی الحجہ کا تو روزہ رکھتے ہی ہیں مگر کچھ لوگ دس یعنی عید کے روز بھی قربانی ہونے تک روزہ رکھتے اور قربانی کے گوشت سے افطار کرتے ہیں مطلب یہ ہے کیا دسویں ذی الحجہ کے صبح قربانی ہونے تک روزہ رکھنا اور قربانی کے جانور کے گوشت سے افطار کرنا درست ہے ؟
المستفتی محمد عمران کراچی پاکستان
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
پہلی ذی الحجہ سے نویں ذی الحجہ تک روزہ رکھنا افضل ہے ہاں دسویں ذی الحجہ یعنی عید کے دن صبح قربانی ہونے سے پہلے کچھ نہ کھائیں بلکہ نماز عید الاضحی کے بعد قربانی کے گوشت میں سے کھانا جائز و مستحب ہے مگر یہ روزہ نہیں ،اور نہ ہی اس میں روزہ کی نیت کرنا جائز ہے۔
حضور سیدی سرکار اعلی حضرت تحریر فرماتے ہیں قربانی والے کو یہ مستحب ہے کہ عید کے دن قربانی سے پہلے کچھ نہ کھاۓ قربانی کے ہی گوشت میں سے پہلے کھاۓ مگر یہ روزہ نہیں نہ اس میں روزہ کی نیت جائز ۔کہ اس دن اور اس کے تین دن روزہ رکھنا حرام ہے.
فتاویٰ رضویہ جلد ٢٠ صفحہ ٤٤٤
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
0 تبصرے