‎کیا قربانی کرنے والا اجرت طلب کر سکتا ہے؟


      سوال نمبر 1696

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا قربانی کرنے والا یعنی ذابح اپنا حق مانگ سکتا ھے؟ جواب جلد عنایت فرمائیں کرم ھوگا ۔

المستفتی : غلام حسین مسعودی



وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:

بیشک قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کی اجرت مانگ سکتا ہے اور اجرت مقرر کرکے بھی لے سکتا ہے یہ اس کا حق ہے ۔ اور قربانی کرانے والوں کو چاہیۓ کہ مانگنے سے پہلے ذابح کو اجرت دے دیا کریں ۔ 


استاذ الفقہاء حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں:

ہاں قربانی کرنے والوں کو چاہیئے کہ ذبح کرنے والے کو ذبح کرنے کی اجرت دیدے ۔ 

(فتاوی فیض الرسول جلددوم صفحہ  ٤٧١:)


شیخ الاسلام والمسلمین سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریرفرماتےھیں: اور جب ان جانور کا ذبح جائز ہے اس پر اجرت مقرر کرکے لینا بھی جائز ہے ۔ 

،،کماھوحکم مباح یحتاج الی عمل ،،

یعنی جیسا کہ ہر مباح محتاج العمل کا حکم ہے ۔ 


اب یہاں متعد صورتیں ہیں ۔ سائل دو اجرتیں بتاتا ہے ۔ 

ایک آنہ یا پاؤ بھر گوشت ۔

یہ اگر یوں ہے کہ کبھی ایک آنہ مقرر کرلیا جاتا ہے کبھی پاؤ بھر گوشت ۔ تو وہ آنہ جائز ہے ۔ اور گوشت کہ اسی جانور کا قرار پاتا ہے ناجائز ہے ۔  


،،لانه کقفیز الطحان ،، یعنی کیونکہ یہ پیسنے والے آٹے کا حصہ قفیز کی طرح ہے ۔ بلکہ اگر اس جانور کا نہ ٹھہرے جب گوشت کثیر التفاوت چیز ہے ۔ 

(الفتاوی الرضویة جلدبستم صفحہ  ٣٠٧ )


لہذا اب یہاں قربانی کے جانور ذبح کرنے کی اجرت کی دو صورتیں ہیں ۔ 


اول: قربانی کا جانور ذبح کرنے کے بدلے میں اجرت کے طور پر گوشت لینا یہ جائز نہیں ۔ 


دوم: قربانی کا جانور ذبح کرنے کے بدلے میں اجرت کے طور پر روپئے پیسے لینا جائز ہے ۔ 


اگر ذابح مطالبہ نہ کرے اور قربانی کروانے والا خوشی سے ذبح کرنے والے اور دعاء پڑھنے والے کو کچھ روپیہ دیدے تو دونوں ثواب کے مستحق ہونگے ۔ اور اگر مطالبہ کرنے پر دیتا ہے تو مطالبہ کرنے والے کو ثواب نہ ملے گا ۔ مگر مطالبہ کرنا جائز و درست ہے ۔ 


 ہر قربانی کرانے والے پر لازم ہے کہ جب دوسرے سے ذبح کرواۓ یا دعاء پڑھنے کے لئے کسی کو بلاۓ تو اس کو اس کی اجرت دیدے کسی کا احسان اپنے ذمے باقی نہ رکھے ۔ 


الانتباہ: قربانی کے جانور کا کوئی حصہ کسی کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں قصاب کو اجرت میں دینا قرار پائی تو حرام ہے ۔ عام مسلمانوں کی طرح اپنی مرضی سے جس کو جو دیناچاہے دے یہ اس کو اختیار ہے ۔ 


اعلیحضرت سرکار فرماتے ہیں ،، سقے  ، حجام ، قصاب کاقربانی میں کوئ حصہ نہیں ،  دینے کا اختیار ہے ۔ مگر قصاب کی اگر یہ اجرت قرار پائ توحرام ہے ۔ 


(فتاوی رضویہ جلد بستم صفحہ ٤٤٩ : مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا پور بندر گجرات)


ہاں اگر کسی کو اجرت کے طور پر کچھ گوشت دیدیا تو اتنے گوشت کی قیمت صدقہ کرے اس لیے کہ اجرت پر دینا گویا بیچ کر اپنے مصرف میں لانا ہے ۔ اگر اپنے مصرف کے لۓ قربانی کا کھال بیچے تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے ۔ 

(ھکذافی فتاوی فیض الرسول جلددوم صفحہ ٤٧٦)


     اور اگر اجرت دینے کے بعد محبتا واخلاقا ومروتا ذبح کرنے والے یا دعاء پڑھنے والے کو سرا، پایہ گوشت ، چمڑا وغیرہ کچھ  بھی دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں اس میں کوئی کراہت نہیں  ۔ 

وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبه: العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی ۔ 

١٤      ذی الحجہ      ١٤٤٢ھ 

٢٥   جولائی             ٢٠٢١ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney