سوال نمبر 1697
السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اگر کوئی شخص دوران عدت یعنی طلاق مغلظہ کے بعد بیوی سے جماع کرلیا تو کیا پھر سے عدت نیا شمار ہوگا یا وہی سابقہ عدت شمار ہوگا جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: عبد اللہ دربھنگہ
وعلیکم السلام و رحمۃاللّٰہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب:
طلاق مغلظہ کے بعد عورت نکاح سے نکل جاتی ہے اس دوران عورت سے ہمبستر ہونا حرام ہے اگر ہمبستر ہوا تو خالص زنا ہوگا کہ بغیر حلالہ کے اپنے شوہر کے لیے جائز نہ ہوگی۔
جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ-فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَاۤ۔ پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دیدے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں
(سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۳۰)
پھر بھی اگر کسی شخص نے اپنی مطلقہ بیوی سے دوران عدت ہمبستر کی تو عدت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ وہی عدت شمار کیا جائے گا مگر اس زنا کے سبب دونوں پر توبہ استغفار کرنا لازم و ضروری ہوگا۔
واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
0 تبصرے