سوال نمبر 1718
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھا رہے ہیں اور ایک رکعت کے بعد اس کو معلوم ہوا کہ میں ناپاک ہوں اور اسی حالت میں پوری نماز پڑھا دیے تو اس شخص پر شریعت کا کیا حکم ہے حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی : غلام یزدانی بنگال انڈیا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
شخص مذکور سخت گنہگار مستحق عذاب نار اور شریعت پر جری ہے اس پر لازم ہے کہ توبہ کرے اور حتی الامکان مقتدیوں کو اکھٹا کرکے بتائے کہ فلاں دن کی فلاں وقت کی نماز نہیں ہوئی سب پر ان کی قضا لازم ہے یہ اس صورت میں ہے جب کہ حالت جنابت میں نماز کے جائز ہونے کا عقیدہ نہ رکھے اور اگر جائز ہونے کا اعتقاد رکھتا ہو یا استخفاف نماز کے طور پر یہ حرکت کی ہے تب تو کھلا کفر ہے اس پر تجدید ایمان و تجدید بیعت لازم ہے اور بیوی والا ہوتو تجدید نکاح بھی کرے۔
جیساکہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے: "واختلف المشائخ رحمہ اللہ تعالی فی کفر قال شمس الائمہ الحلوائی الا ظھر لہ اذا صلی الی غیر القبلة علی وجہ الاستھزاء والاستخفاف یصیر کافرا ولو ابتلی انسبان بذالک لضرورة بان کان یصلی مع قوم فاحدث واستحیاء ان یطھروا کتم ذالک وصلی ھکذا اوکان بقرب من العلم فقال وصلی وھو غیر طاھر قال بعض مشائخنا رحمہم اللہ تعالی لایصیر کافر الانہ غیر مستھزئ "اھ
( فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج 2 ص 339 )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج
ضلع کشن گنج بہار انڈیا
0 تبصرے