سوال نمبر 1728
الســـلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امام صاحب کا اگر نماز کی دوسری رکعت کے سجدے میں انتقال ہوگیا ہے تو مقتدی کیا کرے؟ مدلل جواب عنایت فرمایں مہربانی ہوگی۔
المستفتی: محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ:
صورت مسئولہ میں سارے مقتدیوں کی نماز باطل ہوگئی اور اُنہیں نئے سرے سے نماز پڑھنا لازم ہے۔
در مختار میں ہے: "مِنْ الْمُفْسِدَاتِ ارْتِدَادٌ بِقَلْبِهِ وَمَوْتٌ وَجُنُونٌ وَإِغْمَاءٌ، وَكُلُّ مُوجِبٍ لِوُضُوءٍ أَوْ غُسْلٍ. وَتَرْكُ رُكْنٍ بِلَا قَضَاءٍ"
اور رد المحتار میں ہے: "(قَوْلُهُ وَمَوْتٌ) أَقُولُ: تَظْهَرُ ثَمَرَتُهُ فِي الْإِمَامِ لَوْ مَاتَ بَعْدَ الْقَعْدَةِ الْأَخِيرَةِ بَطَلَتْ صَلَاةُ الْمُقْتَدِينَ بِهِ، فَيَلْزَمُهُمْ اسْتِئْنَافُهَا"
(المجلد الثانی ، کتاب الصلوٰة ، باب الاستخلاف ، ص ٤٣٣)
حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نماز میں امام کا انتقال ہوگیا اگرچہ قعدہ اخیرہ میں تو مقتدیوں کی نماز باطل ہوگئی سرے سے پڑھنا ضروری ہے۔
(بہار شریعت ، حصہ ٣ ، ص ٦٠٣ مکتبہ مدینہ دھلی)
واللہ و رسولہ اعلم
کتبہ: عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے