پانی کی کتنی قسمیں ہیں؟

 سوال نمبر 1729


الســـلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پانی کی کتنی قسمیں ہیں ؟ اور ان کی وضاحت فرمائیں ۔ حضور مہربانی ہوگی ۔ 

المستفتی : محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی


وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

 الجواب: پانی کی پانچ قسمیں ہیں 

(1) طاھر مطھر غیر مکروہ یعنی خود پاک ہے ، پاک کرنے والا ہے اور اس کا استعمال مکروہ نہیں اور یہ ماء مطلق ہے جس طرح بارش کا پانی ، سمندر ، برف اور کنویں وغیرہ کا پانی ۔ 

حکم : یہ ماء مطلق ہے اور یہ حدث اور نجاست دونوں کو دور کر دیتا ہے ۔ 

(2) طاھر مطھر مکروہ یعنی خود پاک ہے ، پاک کرنے والا ہے اور اس کا استعمال مکروہ ہے ۔ یہ وہ پانی ہے جس سے بلی اور اس کے مثل جانور جیسے چوہے یا چھوٹی پھرنے والی مرغی وغیرہ نے پیا ہو، اور ہمیں ان کے منہ کی پاکیزگی کا علم نہ ہو ۔ اور اگر یہ معلوم ہوجائے کہ منہ ناپاک ہے اور اس حالت میں پانی میں منھ ڈال دیا تو پانی ناپاک ہوجائے گا۔ 

حکم : یہ پانی حدث اور نجاست کو دور کر دیتا ہے مگر جس صورت میں اِس پانی کے علاوہ مطلق پانی ہو تو اس سے وضو وغسل کرنا مکروہ ہوگا اور جب اِس پانی کے علاوہ ماء مطلق موجود نہ ہو تو پھر اِس کا استعمال مکروہ نہ ہوگا ۔ 

(3) طاھر غیر مطھر یعنی خود پاک ہے لیکن پاک کرنے والا نہیں ۔ اور یہ وہ پانی ہے جسے حدث کو دور کرنے کیلئے یا نیکی کے حصول کیلئے استعمال کیا گیا ہو جیسے وضو کی نیت سے وضو پر وضو کرنا۔ 

حکم : یہ پانی نجاستِ حسیہ (ظاھرہ) کو زائل کرتا ہے مگر حدث کو دور نہیں کرتا ۔ 

(4) ماء نجس یعنی یہ وہ پانی ہے جس میں نجاست گر جائے اور وہ ٹھہرا ہوا قلیل ہو، اگرچہ نجاست ظاہر نہ ہو، واضح رہے کہ قلیل وہ پانی ہوتا ہے جو دَہ دردہ (یعنی،سو ہاتھ/پچیس گز یا دو سو پچیس فُٹ) سے کم ہو، مثلاً پانی سے بھری ہوئی بالٹی یا لوٹے وغیرہ میں موجود پانی۔ اور جب پانی قلیل نہ ہو بلکہ کثیر ہو، تو پھر اُس میں نجاست پڑنے کی وجہ سے وہ ناپاک نہ ہوگا ہاں اگر اُس میں نجاست کا اثر ظاہر ہوجائے، تو وہ پانی ناپاک ہوجائے گا اور ناپاکی کا اثر رنگ یا بُو یا ذائقہ ہے، اور یہ بھی یاد رہے کہ جاری پانی بھی کثیر کے حکم میں ہوتا ہے۔ 

حکم : یہ حدث اور نجاست دونوں کو دور نہیں کرتا۔ 

(5)  ماء مشکوک فی طھوریتہ یعنی وہ پانی جس کے پاک کرنے میں شک ہو، یہ وہ پانی ہے جس سے گدھے یا خچر نے پیا ہو ۔ 

حکم : اگر کوئی شخص اس پانی کے علاوہ اچھا پانی نہ پائے تو اُسی سے وضو کرے اور تیمم بھی کرے، اور بہتر یہ ہے کہ پہلے اُس پانی سے وضو کرے اور اگر عکس کیا یعنی پہلے تیمم کیا پھر وضو جب بھی حرج نہیں۔ 

جیسا کہ نور الایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے کہ "ثم المياه على خمسة اقسام: ( ١ ) طاهر مطهر غير مكروه و هو الماء المطلق 

(٢) و طاهر مطهر مكروه ما شرب منه الهرة و نحوها و كان قليلا 

(٣) و طاهر غير مطهر و هو ما استعمل لرفع حدث او لقربة  

(٤) و ماء نجس و هو الذى حلت فيه نجاسة و كان راكدا قليلا و القليل ما دون عشر فى عشر فينجس و إن لم يظهر اثرها فيه او جاريا و ظهر فيه اثرها و الأثر طعم او لون او ريح 

(٥) ماء مشكوك فى طهوريته و هو ما شرب منه حمار او بغل " اھ 

نور الایضاح مع مراقی الفلاح ص 27 : کتاب الطھارۃ ، مجلس المدینۃ العلمیۃ 

 اور تفصیل درکار ہو تو مراقی الفلاح ص 27 کا مطالعہ کر لیں ۔ 

واللہ اعلم بالصواب



کتبہ: کریم اللہ رضوی

خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney