آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا ظہر کی دو رکعت سنت مؤکدہ فرض سے پہلے پڑھ سکتے ہیں؟

 سوال نمبر 1734


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

اگر ظہر کی جماعت میں صرف اور صرف اتنا وقت ہے کہ دو رکعت سنت پڑھ سکتا ہے تو امام اگر بعد کی سنت پہلے پڑھ لے اور جو پہلے چار رکعت سنت مؤکدہ ہے اس کو بعد میں پڑھ لے تو کیا حکم ہے ایسا کرنا کیسا ہے کیا امام ایسا کر سکتا ہے یا نہیں؟

المستفتی: محمد سرور رضا بہرائچ۔


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

الجواب وباللہ التوفیق :

صورت مذکورہ میں ظہر کی بعد والی دو رکعت سنت کو ظہر کی  فرض سے قبل پڑھنا اگرچہ وقت کی قلت کے سبب سے ہو خلاف سنت ہے

کیونکہ اس دو رکعت سنت کے پڑھنے کا وقت فرض کے بعد ہی ہے نہ کہ قبل اس لئے ا سے اپنے وقت میں ہی پڑھا جاۓ ایساپڑھنا نہ تو امام کے لئے درست ہے نہ ہی عوام کے لئے  بلکہ اگر وقت جماعت قریب ہو تو اس چار رکعات کو  فرض کے بعد پڑھے ۔


ابن ماجہ کی حدیث پاک ہے ام المومنین حضرت عاٸشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:

"کَانَ رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم إِذَا فَاتَتْهُ الْأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّهْرِ صَلَّاهَا بَعْدَ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ"

ترجمہ"نبی کریمﷺ کی اگر ظہر سے پہلے کی ٤ رکعات رہ جاتی تھیں تو آپ ﷺ ظہر کے بعد کی دو رکعات کے ساتھ انہیں ادا کرلیتے تھے۔ (شرح سنن ابن ماجہ ،ج٢،ص٤٥٩،شبیر برادرز)


*بہارشریعت میں ہے:* ظہر یا جمعہ کے پہلے کی سنت فوت ہوگئی اور فرض پڑھ لئے تو اگر وقت باقی ہے بعد فرض کے پڑھے اور افضل یہ ہے کہ پچھلی سنتیں پڑھ کر ان کو پڑھے۔ 

(ج١،ح٤،ص٦٦٤،مکتبة المدینة دہلی)


البتہ اگر کسی نے پڑھ لیا تو وہ نفل ہوجاۓ گی سنت موکدہ کی اداٸیگی نہیں۔


کتبہ: ابو کوثر محمد ارمان علی  قادری جامعی ،سیتامڑھی

تخصص فی الفقہ نوری دارالافتا ٕ بھیونڈی۔

٧/محرم الحرام ١٤٤٣ھ۔

١٦/اگست ٢٠٢١ ٕ ۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney