سوال نمبر 1739
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسائل ذیل میں:
۱ ، جنتیوں کو جنت میں صحبت کے لئے حوریں ملیں گی آیا بعد صحبت طرفین پر غسل واجب ہوگا کہ نہیں ؟ اگر ہاں تو کس پانی سے غسل ہوگا؟
۲ ،جب جنتی لوگ صحبت کریں گے تو کیا ان سے اولادیں بھی ہونگی ؟
بہت اہم سوال ہیں حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
بینوا وتوجروا
المستفتی: صدرالزماں قادری نیپال گنج
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
جنتیوں کو جنت میں صحبت کے لیے حوریں ملیں گی مگر بعد صحبت طریفین پر غسل واجب نہ ہوگا ۔
فقیہ اعظم حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں:
وہاں نجاست، گندگی، پاخانہ، پیشاب، تھوک، رینٹھ، کان کا میل، بدن کا میل اصلاً نہ ہوں گے، ایک خوشبو دار فرحت بخش ڈکار آئے گی، خوشبو دار فرحت بخش پسینہ نکلے گا، سب کھانا ہضم ہوجائے گا اور ڈکار اور پسینے سے مشک کی خوشبو نکلے گی۔
"عن جابر قال : سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول : (( إنّ أھل الجنۃ یأکلون فیھا ویشربون، ولا یتفلون ولا یبولون، ولا یتغوّطون و لا یمتخطون، قالوا : فما بال الطعام ؟ قال : جشاء ورشح کرشح المسک"
(صحیح مسلم ‘‘ ، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا وأہلہا، باب في صفۃ الجنۃ ۔۔۔ إلخ، الحدیث : ۲۸۳۵ ، ص ۱۵۲۰)
وفي روایۃ ’’ المسند ‘‘: الحدیث : ۱۹۲۸۹ ، ج ۷ ، ص ۷۶: فإنّ الذي یأکل ویشرب تکون لہ الحاجۃ، قال : فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :حاجۃ أحدہم عرق یفیض من جلودہم مثل ریح المسک فإذا البطن قد ضمر"
اور حوران جنت سے صحبت کے بعد لوگ اولاد کی خواہش کریں گے تو اولاد بھی ہوگی مگر جنتی ایسا نہ چاہیں گے مطلب جنت میں اولادیں پیدا نہ ہوگی-
حدیث شریف میں ہے: عن أبي سعید الخد ري قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :المؤمن إذا اشتھی الولد في الجنۃ کان حملہ ووضعہ وسنّہ في ساعۃ کما یشتھي ))۔ وقال إسحاق بن ابراہیم في ہذا الحدیث : إذا اشتہی المؤمن في الجنۃ الولدَ کان في ساعۃ ولکن لا یشتھي ۔سنن الترمذي، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء ما لأدنی أھل الجنۃ من (الکرامۃ،الحدیث : ۲۵۷۲ ، ج ۴ ، ص ۲۵۴ ، و ’’ مشکوٰۃ ‘‘ ، ج ۲ ، ص ۳۳۵)
وفي’’ المرقاۃ ‘‘ ، ج ۹ ، ص ۶۱۴ ، تحت الحدیث : المؤمن إذا اشتہی الولد في الجنۃ )) أي : فرضاً وتقدیراً، کان حملہ )) أي : حمل الولد ووضعہ وسنہ أي : کمال سنہ وہو الثلاثون سنۃ (( في ساعۃ، لأنّ الانتظار أشدّ من الموت ولا موت في الجنّۃ ولا حزن
کما یشتہي من أن یکون ذکراً أو أنثی ونحو ذلک ۔ وقال اسحاق بن ابراہیم : في ہذا الحدیث دلالۃٌ علی أنّہ إذا اشتہی المؤمن في الجنۃ الولد کان في ساعۃ، أي : حصل الولد في ساعۃ، ولکن لا یشتہي، فقولہ : ’’ ولکن ‘‘ ہو المقول حقیقۃ
(بہارشریعت جلداول حصہ اول صفحہ ١٥٨ ، ١٦٢ : المکتبة المدینة دعوت اسلامی)
اور مراۃ المناجیح میں ہے: وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خَادِمٍ وَاثْنَتَانِ وَسَبْعُونَ زَوْجَةً وَتُنْصَبُ لَهُ قُبَّةٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ وَيَاقُوتٍ كَمَا بَيْنَ الْجَابِيَةِ إِلَى صَنْعَاءَ»وَبِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ : «وَمَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ يُرَدُّونَ بَنِي ثَلَاثِينَ فِي الْجَنَّةِ لَا يَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا وَكَذَلِكَ أَهْلُ النَّارِ»وَ بِهَذَا الْإِسْنَاد قَالَ: «إِنَّ عليهمُ التيجانَ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ مِنْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ والمغربِ»وَبِهَذَا الإِسناد قَالَ : «الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا يُشْتَهَى» وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:إِذَا اشْتَهَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ الْوَلَدَ كَانَ فِي سَاعَة وَلَكِن لَا يَشْتَهِي(قَول اسحاق لَيْسَ من الحَدِيث)رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ روایت ہے حضرت ابو سعید سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ ادنیٰ جنتی وہ ہوگا جس کے اسّی ہزار خادم ہوں اور بہتر بیویاں اور اس کے لیے موتیوں زبرجد اور یاقوت کا خیمہ لگایا جاوے گا جیسا کہ جابیہ اور صنعاء کے درمیان کا فاصلہ ہے اور اسی اسناد سے ہے فرمایا جو جنتی چھوٹا یا بوڑھا مرجاوے گا وہ جنت میں تیس سال کا بنادیا جاوے گا،یہ لوگ اس عمر سے کبھی نہ زیادہ ہوں گے اسی طرح آگ والے لوگ اور اسی اسناد سے ہے کہ فرمایا ان پر تاج ہوں گے جنکا ادنی موتی پورب پچھم کے درمیان کو چمکا دے اوراسی اسناد سے ہے فرمایا مؤمن جب جنت میں اولاد کی خواہش کرے گا تو اس کا حمل اس کا جننا اس کا عمر رسیدہ ہونا پل بھر میں ہوجاوے گا جیسا وہ چاہے اور کہا اسحاق ابن ابراہیم نے اس حدیث کے متعلق کہ جب مؤمن جنت میں اولاد چاہے گا تو ایک پل میں ہوجاوے گی مگر وہ چاہے گا نہیں
(سنن ابن ماجہ ابواب الزھد (صفة الجنة)صفحہ ٣٢٢ تا ٣٢٣ مکتبہ تھانوی دیوبند بحوالہ مراۃ المناجیح جلد ۷)
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه: العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی ۔
٢٤ محرم الحرام ١٤٤٣ھ
٣ ستمبر ٢٠٢١ء
0 تبصرے