سوال نمبر 1764
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دیوث کسے کہتے ہیں نیز یہ بھی بتا دیجیۓ گا کہ اگر کوئی مسلمان دیوث کو مانتا ہے تو اس پر کیا حکم ہے مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعونہ تعالی ـ
حکیمُ الْاُمَّت حضر علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ بعض شارِحین نے فرمایا کہ جو اپنی بیوی بچّوں کے زِنا یا بے حیائی، بے پردگی، اجنبی مردوں سے اِختلاط، بازاروں میں زینت سے پھرنا، بے حیائی کے گانے ناچ وغیرہ دیکھ کر باوُجود قدرت کے نہ روکے وہ بے حیاء دیّوث ہے ۔ (مراٰۃ ج ۵ ص۳۳۷ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور ـ اور دیوث کی مذمت میں کئی حدیثیں واردہیں چنانچہ ایک
حدیث شریف میں یوں ہے ثَلَاثَۃٌ قَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمُ الْجَنَّۃَ مُدْمِنُ الْخَمْرِ وَالْعَاقُّ وَالدَّیُّوْثُ الَّذِیْ یُقِرُّ فِیْ اَہْلِہِ الْخَبَثَ ۔ (مُسنَد اِمام اَحمد بن حَنبل ج ۲ ص ۳۵۱ حدیث ۵۳۷۲
ترجمہ:- تین شخص ہیں جن پراللہ عَزَّوَجَلَّ نے جنّت حرام فرما دی ہے ایک تو وہ شخص جو ہمیشہ شراب پئے ، دوسرا وہ شخص جو اپنے ماں باپ کی نافرمانی کرے ، اور تیسرا وہ دیُّوث یعنی بے حیا کہ جو اپنے گھر والوں میں بے غیرتی کے کاموں کو برقرار رکھے ـ
دیوث کوئی جن پری شیطان کا نام نہیں ہے کہ اس پر عقیدہ رکھا جائے یا عقیدہ رکھنے والوں کو گنہگار کہا جائے بلکہ برائیوں کی ایک قسم ہے تو جو اس قسم کی برائی کرتا ہو اسے دیوث کہنے یا ماننے میں کوئی حرج نہیں.
واللہ تعالی ورسولہ اعلم
کتبہ
حقیر محمد علی قادری واحدی
۲۸ محرم ۱۴۴۳ ھجری
0 تبصرے