سوال نمبر 1781
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پیٹ کے بل لیٹ کر سونا کیسا ہے؟
المستفتی ۔۔۔محمد نواز جھارکھنڈ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
پیٹ کے بل ہرگز نہیں لیٹنا چاہئے یہ ایک غیر مہذب طریقہ ہے حدیث شریف میں سختی سے منع فرمایا گیا طبی نقطہ نظر سے بہت سارے نقصانات بھی ہیں بدہضمی وغیرہ
حدیث شریف میں ہے ۔۔۔۔
عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي، فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: يَا جُنَيْدِبُ، إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا آپ نے پائے اقدس سے ٹھوکر لگائی اور فرمایا اۓ جندب یہ جہنمیوں کے لیٹنےکا طریقہ ہے
سنن ابن ماجہ ، کتاب الادب ، ص ٢٦٤
(مکتبہ تھانوی دیوبند)
ایک اور روایت میں ہے ۔۔۔۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلاً مُضْطَجِعًا عَلَى بَطْنِهِ فَقَالَ:إِنَّ هَذِهِ ضَجْعَةٌ لاَ يُحِبُّهَا اللَّهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹے ہوئے دیکھا فرمایا اس طرح لیٹنے کو اللہ تعالی پسند نہیں فرماتا ہے
جامع الترمزی ، المجلدالثانی ، کتاب الادب ، ص ١٠١
(مجلس برکات مبارکپور)
مذکورہ احادیث طیبہ سے صاف واضح ہے کہ پیٹ کے بل قطعاً نہیں لیٹنا چاہیۓ
واللہ و رسولہ اعلم
عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے