سوال نمبر 1780
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو فاروق اعظم کا خطاب کب اور کس موقع پر عطا ہوا؟
المستفی :محمد احمد رمضان انصاری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک والوہاب
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ جب ایمان لائے اسی وقت آپ نے فرمایا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم حق پر نہیں ہیں تو نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہیں ۔ بے شک ہم حق پر ہیں
تو اسی وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فاروق کا لقب عنایت فرمایا
تاریخ خلفاء صفحہ ٩٠ میں ہے جس کا ترجمہ یہ ہے
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں کلمہ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوگیا تو میرے اسلام قبول کرنے کی خوشی میں اس وقت جتنے مسلمان دار ارقم میں موجود تھے اتنی زور سے نعرۂ تکبیر بلند کیا کہ اس کو مکہ کے سب لوگوں نے سنا میں نے رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم حق پر نہیں ہیں حضور نے فرمایا کیوں یعنی بیشک ہم حق پر ہیں اس پر میں نے عرض کیا پھر پوشیدگی اور پردہ کیوں ہے اس کے بعد ہم سب مسلمان اس گھر سے دو صفیں بنا کر نکلے ایک صف میں حمزہ تھے اور دوسری صف میں، میں تھا اور اسی طرح ہم سب صفوں کی شکل میں مسجد حرام میں داخل ہوئے۔کفار قریش نے مجھے اور حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب مسلمان کے گروہ کے ساتھ دیکھا تو ان کو بے انتہا ملال ہوا اسی روز سرکار اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فاروق کا لقب عطا فرمایا اس لیے کہ اسلام ظاہر ہوگیا اور حق و باطل کے درمیان فرق واضح گیا
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد عمران قادری تنویری غفرلہ
0 تبصرے