آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جس ‏چیز ‏میں ‏شراب ‏کی ‏ملاوٹ ‏ہو ‏تو ‏اسکا ‏استعمال ‏کرنا ‏کیسا ‏ہے؟ ‏

      سوال نمبر 1783

 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا  فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین مسٸلہ ذیل میں کہ دوا یا علاج کے طور پر کسی استعمال کی چیز میں شراب کی آمیزش ہو تو اس کو استعمال کرنا حرام ہے اسکا حوالہ درکار ہے نیز شیمپو وغیرہ میں حرام چیز کی آمیزش ہو تو کیا حکم ہے  بینوا و توجروا_

المستفتی :- محمد حسان ناگپوری


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب  

جس چیز میں حرام اشیاء ملائی جائے ایسے چیز کا استعمال جائز نہیں ! 

چاہے وہ شیمپو میں ملایا گیا ہو یا کسی اور چیز میں حدیث شریف میں ہے " ما اسکركثيره فقلیله حرام " 

(ھکذا فی فتاوی امجدیہ جلد چہارم صفحہ ١٠٤)

فتاوی عالمگیری میں ہے 

" تکرہ البان الاتان للمرض وغیرہ وکذٰلک لحومھا وکذٰلک التداوی بکل حرام "* کذا فی فتاوی قاضی خان

(ج ٥، ص: ٣٣٥)


ہاں اگر کوئی ایسی بیماری ہو کہ اس کے علاج کے لئے فقط وہی ایک ہی چارا بچا ہو اور کسی طبیب حاذق مسلم غیر فاسق کہے کہ اس مرض کی اب یہی دوا ہے یہی پچھلا علاج ہے تو اس وقت اس کے حق میں وہ حرام نہ ہوگا یعنی بقدر ضرورت اور اس وقت اس سے شفاء کی امید بھی ہوگی !

(اور تفصیل کے لئے فتاوی مصطفویہ صفحہ ٥١١ کا مطالعہ کریں)



واللہ تعالی اعلم بالصواب 


         کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney