سوال نمبر 1788
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ جس وقت حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کیا جا رہا تھا تواس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام نے جو دنبہ لے کے آئے تھے تو وہ ذبح کیا تھا یا نہیں اور اگر ذبح کیا تھا تو اس گوشت کو کیا گیا تھا؟
المستفتی : محمد اشرف الحق رضوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
جو مینڈھا حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے فدیہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذبح فرمایا تھا وہ کہاں سے آیا تھا اس کے بارے میں اکثر مفسرین کا قول یہ ہے کہ وہ مینڈھا جنت سے آیا تھا اور یہ وہی مینڈھا تھا کہ جس کو حضرت آدم علیہ السلام کے صاحبزاد ہابیل نے قربانی میں پیش کیا تھا اور بعض مفسرین کا قول یہ ہے کہ وہ پہاڑی بکرا تھا جو حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے فدیہ میں ذبح ہونے کے لئے ثبیر پہاڑ سے منجانب اللہ اتارا گیا تھا جیسا کہ پارہ 13 رکوع 7 کی آیت کریمہ " و فديناه بذبح عظيم " کے تحت تفسیر جلالین میں ہے کہ " من الجنة وهو الذى قربه هابيل جاء به جبريل عليه السلام فذبح السيد ابراهيم " اھ اسی کے تحت صاوی میں ہے کہ " و قيل انه كان تيسا جبليا اهبط عليه من ثبير " اھ اور بحوالہ بیضاوی جمل میں ہے کہ " قيل كان وعلا اهبط عليه من ثبير " اھ اور تفسیر خازن میں ہے کہ " قال اكثر المفسرين كان هذا الذبح كبشارعى فى الجنة اربعين حريفا و قال ابن عباس الكبش الذى ذبحه ابراهيم هو الذى قربه ابن آدم وقال الحسن ما فدى اسماعيل الاتيس من الروى اهبط عليه من ثبير " اھ ۔ اب رہا یہ سوال کہ مینڈھے کا گوشت وغیرہ کیا ہوا تو صاحب روح البیان کی تفسیر سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ سر کے علاوہ باقی اجزا کو آگ آکر جلا گئی جیسا کہ امم سابقہ کے مقبول قربانیوں کے بارے میں عادت الہیہ تھی لیکن صاوی اور جمل میں ہے کہ مابقی اجزا کو درندوں اور پرندوں نے کھایا اس لئے کہ جنتی چیزوں میں آگ مؤثر نہیں ہوتی صاوی کی عبارت یہ ہے کہ " مابقى من الكبش اكلته السباع والطيور لان النار لا يؤثر فيما هو من الجنة " اھ اور جمل کی عبارت یہ ہے کہ " ومن المعلوم التصور ان كل ما هو من الجنة لا تؤثر فيه النار فلم يطبخ لحم الكبش بل اكلته السباع والطيور تامل " اھ ( فتاوی فیض الرسول ج 2 ص 465 )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
0 تبصرے