آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک لڑکا، بیوی، اور بہو میں ترکہ کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

      سوال نمبر 1789

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی پہلی بیوی سے صرف ایک لڑکا ہے بیوی کا انتقال ہوگیا ہے زید نے دوسری شادی کی اس بیوی سے بھی ایک ہی لڑکا ہے غور طلب امر یہ ہیکہ زید کا انتقال ہوگیا ہے پہلی بیوی کا لڑکا باحیات ہے دوسری بیوی کا لڑکا یعنی دوسرا لڑکا انتقال کرگیا بیوی ہے پر بچے نہیں ہیں اب گھر میں تین افراد ہیں بڑا لڑکا دوسری بیوی اور بہو اب ایسی صورت میں زید کے ترکہ سے کس کو کتنا ملے گا

مسئلہ وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں۔۔۔۔تاکہ سمجھ میں آجائے۔۔۔

اس مسئلہ کا جواب۔۔۔قرآن عظیم۔۔۔وفرمان رسول کریم۔۔واقوال  بزرگان دین۔۔۔

کی روشنی میں عنایت فرماکر عنداللہ ماجور وعندالناس مشکور ہوں۔۔۔۔۔


المستفتی۔۔۔  محمد رضوان تنویری پپرا اسماعیل گونڈہ۔۔


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب ھوالموفق للحق والصواب

 میت کے ترکہ سےکل ترتیب وار چارطرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں 

اول۔ میت کے مال سےاسکی تجہیزوتکفین کی جاۓ گی

دوم ۔ میت کےمابقی جمیع مال سے اس کے دیون اداکئے جائیں گے 

سوم۔ میت کےمابقی مال کے ثلث سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ گی اگرمیت نے وصیت کی ہے 

چہارم ۔ پھرمیت کے بچے ہوۓ مال کومیت کے ورثہ میں تقسیم کیاجاۓ گا 

جیساکہ فتاوی عالمگیری میں ہے 

"الترکةمعلقة بھاحقوق اربعة جھازالمیت ودفنه والدین والوصیةوالمیراث فیبداء اولا بجھازہ وکفنه ثم بالدین ثم تنفذوصایاہ من ثلث مایبقی بعدالکفن والدین الاان یجیزالورثة اکثرمن الثلث ثم یقسم الباقی بین الورثه اھ مخلصا۔  

لہٰذا صورت مسئولہ میں بعدتقدیم ماتقدم علی الارث  وانحصار ورثہ فی المذکورین مرحوم کےکل 

 مال کا آٹھواں حصہ بیوی کوملے گاجیساکہ اللہ تعالی فرمان ہے 

فَإِن كَانَ لکم ولد  فلَهُنَّ الثمن  

بعدہ مابقی کل مال اسکے لڑکے کو ملے گا بشرطیکہ دوسری بیوی کالڑکامرحوم زید کی حیات ہی میں انتقال کرگیاہو اور بہوکو کچھ نہیں ملے گا۔

وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب  


        کتبه 

 منظوراحمد یارعلوی 

دارالعلوم اہلسنت برکاتیہ

گلشن نگر جوگیشوری 

            ممبئی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney