سوال نمبر 1795
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ کسی بندے کے دونوں بازوں نہیں ہیں اور اس کی بیوی بھی نہیں ہے تو وہ استنجاء اور زیر ناف بال کیسے صاف کرے؟
المستفتی :- عبداللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب
شخص مذکور پر استنجاء اور موئے زیر ناف صاف کرنا معاف ہے "
جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے"
الرجل المریض اذا لم یکن امرأۃ ولا أمۃ و لہ ابن أو اخ و ھو لا یقدر علی الوضوء فانہ یوضیہ ابنہ أو اخوہ غیر الاستنجاء فانہ لا یمس فرجہ و سقط عنہ الاستنجاء کذا فی المحیط - والمرأۃ المریضۃ اذا لم یکن لھا زوج و عجزت علی الوضوء و لھا ابنۃ أو اخت توضیھا و یسقط عنھا الاستنجاء کذا فی فتاوی قاضیخان "اھ
( فتاویٰ ہندیہ ج 1 ص 49/50 بیروت)
حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رضوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں "
مرد لنجھا ہو تو اسکی بیوی استنجاء کرادے اور عورت ایسی ہو تو اس کا شوہر اور بیوی نہ ہو یا عورت کا شوہر نہ ہو تو کسی اور رشتہ دار بیٹا بیٹی بھائی بہن سے استنجاء نہیں کرا سکتے بلکہ معاف ہے " اھ
( بہار شریعت ج 1 ح 2 ص 413 استنجے کا بیان مکتبہ دعوت اسلامی مسئلہ 31 )
واللہ اعلم بالصواب
محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج
ضلع کشن گنج بہار انڈیا
0 تبصرے