سوال نمبر 1801
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ نماز میں سلام پھیرتے وقت السلام علیکم و رحمۃ اللہ
کی بجائے سلامُ علیکم کہا تو کیا حکم ہے
المستفتی :- محمد توصیف رضا۔ کشن گنج بہار
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
نماز ہو جاۓ گی مگر کراہت ضرور ہے
کیوں کہ سنن نماز میں السلام علیکم کا ذکر ہے یعنی لفظ ، سلام ، الف لام کے ساتھ
فتاویٰ ھندیہ میں ہے ۔۔۔۔
ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَتَيْنِ) تَسْلِيمَةً عَنْ يَمِينِهِ وَتَسْلِيمَةً عَنْ يَسَارِهِ وَيُحَوِّلُ فِي التَّسْلِيمَةِ الْأُولَى وَجْهَهُ عَنْ يَمِينِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ وَفِي التَّسْلِيمَةِ الثَّانِيَةِ عَنْ يَسَارِهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الْأَيْسَرِ وَفِي الْقُنْيَةِ.
هُوَ الْأَصَحُّ.
هَكَذَا فِي شَرْحِ النُّقَايَةِ لِلشَّيْخِ أَبِي الْمَكَارِمِ وَيَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ كَذَا فِي المحیط
الْمُخْتَارُ أَنْ يَكُونَ السَّلَامُ بِالْأَلِفِ وَاللَّامِ وَكَذَلِكَ فِي التَّشَهُّدِ، كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ
ترجمہ ۔۔ پھر دو سلام پھیرے پہلا سلام دائیں جانب دوسرا بائیں جانب پہلے سلام میں داہنی طرف اس طریقے سے منہ پھیرے کہ اس کے داہنے گالوں کی سفیدی دکھنے لگے یونہی دوسری طرف کو بھی منہ پھیر دے کہ بائیں جانب گال دِکھ جائے اور یہ قنیہ میں موجود ہےاور یہی صحیح ہے
ایسا ہی شیخ ابو المکارم کی شرحِ نقایہ میں ہے اور اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَ رَحْمَةُ اللهِ کہے ایسا محیط میں ہے اور مختار یہ ہے کہ السلام الف لام کے ساتھ کہے اسی طرح تشہد میں الف لام کے ساتھ سلام کہے یہ ظہیریہ میں موجود ہے
المجلدالاول ، کتاب الصلوة ، ص ٨٥
(بیروت لبنان)
واللہ و رسولہ اعلم
عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے