آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جس کے مخارج درست نہ ہوں تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ ‏


        سوال نمبر 1802

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک محلے کی مسجد میں چند لوگ نماز پڑھنے آتے ہیں کم سے کم دس سے بارہ لوگ لیکن وہاں کوئی امام مقرر نہیں ہے سب لوگ ان پڑھ جاہل ہیں لیکن زید  تھوڑا پڑھا لکھا ہے مگر  مخارج درست نہیں ہے

 مثلا ز، کو ج ،س کو ش، ہ کو ح ، پڑھتا ہے  

امر طلب یہ ہے کہ تمام لوگ اس کے پیچھے جماعت سے نماز پڑھیں گے یا تنہا تنہا جواب عنایت فرمائیں

المستفتی:-  محمد مقصود عالم اتر دیناجپور


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

اگر زید کے  مخارج بلکل درست نہیں ہیں  جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ س، کو ش ز، کو ج ہ کو ح پڑھتا ہے تو معنی فاسد ہونے کی وجہ سے نماز نہ ہوگی 

جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں


ط ت ، س ث ص ، ذ ز ظ ، ا ء ع  ،ہ ح ، ض ذ ظ ، ان حرفوں میں صحیح طور پر امتیاز رکھیں ورنہ معنی فاسد ہونے کی صورت میں نماز نہ ہوگی اور بعض تو س ش ز ج ق ک  میں بھی فرق نہیں کرتے

نیز فرماتے ہیں 

لحن کے ساتھ قرآن پڑھنا حرام ہے اور سننا بھی حرام ہے مگر مدولین میں لحن ہوا تو نماز فاسد نہ ہوگی 


(مدولین) واوی ، الف ساکن اور ماقبل کی حرکت موافق ہو تو اس کو مدولین کہتے ہیں یعنی واو کے پہلے پیش اور ی کے پہلے زیر الف کے پہلے زبر 

بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ٥٥٧ ، دعوت اسلامی

اور دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں  

جس سے حروف صحیح ادا نہیں ہوتے اس پر  واجب ہے کہ تصحیح حروف میں رات دن پوری کوشش کرے اور اگر صحیح خواں کی اقتدا کرسکتا ہو تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اقتدا کرے یا وہ آیتیں پڑھے جس کے حروف صحیح ادا کرسکتا ہو اور یہ دونوں صورتیں نا ممکن ہوں تو زمانہ کوشش میں اس کی اپنی نماز ہوجاۓگی اور اپنی مثل دوسرے کی امامت بھی کرسکتا ہے یعنی اس کی کہ وہ بھی اسی حرف کو صحیح نہ پڑھتا ہو جس کو یہ اور اگر اس سے جو حرف ادا نہیں ہوتا دوسرا اس کو ادا کرلیتا ہے مگر کوئ دوسرا حرف اس سے ادا نہیں ہوتا تو ایک دوسرے کی امامت نہیں کرسکتا اور اگر کوشش بھی نہیں کرتا تو اس کی خود بھی نہیں ہوتی دوسرے کی اس کے پیچھے کیا ہوگی آج کل عام لوگ اس میں مبتلا ہیں کہ غلط پڑھتے ہیں اور کوشش نہیں کرتے ان کی نمازیں خود باطل ہیں امامت در کنار

بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ٥٧٠ ,٥٧١، دعوت اسلامی


اور سیدی سرکار اعلیحضرت رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا کہ ،  ایک شخص کریہہ الصوت اور بہرا ہے ،دوسرا شخص کلام شریف اس سے اچھا پڑھتا ہے اور کریہہ الصوت نہیں ہے اور بہرا بھی نہیں ہے یعنی حواسِ خمسہ اس کے صحیح ہیں تو حالت مساوی العلم ہونے کے ان دونوں میں شرعاً مرجح لائق امامت کون ہو سکتا ہے ،،، تو آپ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا،،، اگر اس شخص کے اس سے قرآن مجید اچھا پڑھنے سے مراد یہ حروف مخارج سے صحیح ادا کرتا ہے اوروہ نہیں جیسے آج کل عالمگیر وبا پھیلی ہے ا، ع ، ہ ،ح، ت ، ط، ث ، س،ص ، ذ ،ز، ظ میں تمیز نہیں کرتے جب تو اس بہرے کے پیچھے نماز ہی نہیں ہوتی اگر باوصف قدرت کے سیکھے تو ادا کرسکے مگر نہ سیکھا غلط پڑھتا ہے جب تونہ اس کی اپنی نماز ہوئی نہ اس کے پیچھے کسی دوسرے کی


فتاوی رضویہ جلد ششم صفحہ ٤٦١ دعوت اسلامی

خلاصہ:- ایسا شخص جس کا مخرج درست نہ ہو  اور کوئ دوسرا لائق امامت بھی نہ ہو تو سب کو چاہئے کہ اپنی اپنی نماز تنہا تنہا پڑھیں اور مخارج درست کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور امامت کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں  اللہ تعالی توفیق عطا فرماۓ


والله اعلم بالصواب

             کتبه

محمد فرقان برکاتی امجدی

١٧/صفر المظفر    ١٤٤٣ھجری

٢٥/ستمبر     ٢٠٢١ عیسوی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney