آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

عورت،گھر،گھوڑے کو منحوس سمجھنا کیسا ہے؟

 

    سوال نمبر 1809 

 اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰـهِ وَبَرَكاتُهُ‎

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ 

بخاری شریف کتاب النکاح میں ایک حدیث ہے ۔ سرکار ﷺ نے فرمایا نحوست عورت میں گھر میں اور گھوڑے میں۔۔۔

اور اس کی تشریح میں لکھا ہے

عورت میں نحوست سے مراد اس کا زبان دراز ہونا بد چلن ہونا، بانجھ ہونا

تو سوال یہ ہے کہ اولاد دینا یہ اللہ تعالیٰ کے ہی دست قدرت میں ہے

تو بانجھ ہونا اسے نحوست  کیوں کہا گیا ہے اس کی کیا علت ہے جواب عنایت فرمائیں 

المستفتی :- سفیان رضا ممبئی

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

بسم اللہ ارحمن الرحیم۔

الجواب حامداومصلیاومسلما:

شریعت مطہرہ میں نحوست کا کوئی تصور نہیں ہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ مختلف چیزوں کو منحوس سمجھتے تھے اس حدیث شریف میں جن کی بھر پور تردید فرمائی گئی ہے، بخاری شریف کی جو حدیث مبارک آپ نے ذکر فرمائی ہے اس کے بعد جو روایت مذکور ہے وہ  یہ ہے "ان کان الشوم فی الشٸ ففی الدار والمراة والفرس "یعنی  اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو وہ گھرمیں عورت میں اور گھوڑے میں ہے (نعمة الباری،ج٩،ص٤٤٩)

اورایساہی "حاشیہ بخاری ج ٢ ،ص٧٦٣ "میں بھی ہے۔


اس کی تشریح میں محشی نے تحریر فرمایا ہے ’’اگر نحوست کا وجود کسی چیز میں ہوتا تو وہ ان تین چیزوں میں ہوتا اس لیے کہ یہ چیزیں اس کو زیادہ قبول کرنے والی ہیں لیکن ان میں نحوست کا وجود نہیں ہے لہٰذا نحوست سرے سے ہے ہی نہیں‘‘۔

والمعنی ان الشوم لوکان لہ وجود فی شیٔی لکان فی ھذہ الاشیاء فانھا اقبل الاشیاء لہ لکن لاوجود لہ فیھا فلا وجود لہ اصلا۔(حاشیہ بخاری جلد ۲، صفحہ ۷٦٣)

نیز یہ بھی ذہن نشیں رہے کہ اس حدیث شریف میں الشوم سے بدفالی اور بد شگونی مراد نہیں ہے بلکہ یہاں نحوست سے مراد مبارک ومسعود کی ضد یعنی وہ طبعی ناپسندیدگی ہے جس کا سبب ان اشیاء میں شریعت یا طبیعت کی مخالفت ہے۔ مثلاً عورت کا نافرمان ہونا یا عورت کا بانجھ ہونا یا گھر کا تنگ ہونا وغیرہ ۔

علامہ محمدالفضیل بن الفاطمی الزرہونی المالکی ان احادیث کی شرح میں لکھتے ہیں :علامہ باباجی نے لکھا ہے کہ گھر کی نحوست یہ ہے کہ اس گھرمیں رہنے والے کامال اوراس کی اولاد کم ہواوربیوی کی نحوست یہ ہے کہ اس سے اولاد پیدا نہ ہو 

( نعمة الباری،ج٩،٤٥٢)

ایساہی" مراة المناجیح"میں ہےکہ عورت کی نحوست یہ ہے کہ اولاد نہ جنے اورخاوندکی نافرمان ہو

(ج ٥،نکاح کا بیان)

حاشیہ بخاری میں ہے: گھر کی نحوست سے مراد اس کا تنگ ہونا اور اس کے پڑوس کا برا ہونا ہے اور عورت کی نحوست سے مراد اس کا بانجھ ہونا اور زبان درازہونا اور گھوڑے کی نحوست سے مراد یہ ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے اس پر سوار ہو کر بندہ جہاد نہ کرے۔ بہرحال یہاں مروجہ نحوست مراد نہیں ہے بلکہ مراد ان چیزوں کا شریعت یا طبیعت کی رُوسے اس آدمی کے موافق نہ ہونا ہے۔


فعلی ھذا الشوم فی الاحادیث المستشھد بھا محمول علی الکراھۃ التی سببھا مافی الاشیاء من مخالفۃ الشرع او الطبع کما قیل شوم الدار ضیقھا وسوء جیرانھا وشوم المرأۃ عدم ولادتھا وسلاطۃ لسانھا ونحوھما وشوم الفرس ان لایغزی علیھا ...... فالشوم فیھا عدم موافقتھا لہ شرعاً او طبعا۔ (حاشیہ بخاری جلد ۲، صفحہ ٧٦٣)۔۔۔۔۔۔۔۔۔رہا یہ شبہ کہ صاحب اولاد اوربانجھ کردینا  اللہ کے ہی دست قدرت میں ہے جیساکہ "سورة الشوری ،آیت ٥٠،میں "تو بانجھ عورت کو منحوس کیوں کہا گیا اس میں اس کا کیا قصور تو اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کے بانجھ ہونے کا مسئلہ تقدیر کا ہے لیکن کسی انسان کی تقدیر کے بری ہونے کی وجہ خود وہ انسان ہوتا ہے اس لیے اگر کوئی عورت بانجھ ہے تو اس کے بانجھ پن کا سبب خود عورت ہے۔جو اپنے شوہر کے لیے نامبارک ہے جسے منحوس سے تعبیر کیا گیا۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب۔

کتبہ: ابوکوثرمحمدارمان علی قادری جامعی،سیتامڑھی۔

تخصص فی الفقہ نوری دارالافتا ٕ بھیونڈی۔

١٩/صفرالمظفر١٤٤٣ھ

٢٧/ستمبر٢٠٢١ ۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney