سوال نمبر 1817
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت اس مسئلہ میں کہ سی سی ٹی وی فوٹیج (CCTV) کو بطور ثبوت استعمال کرتے ہوئے چوری یا زنا کے مقدمات میں حدود شرعیہ قائم کرنا درست ہو گا یا نہیں؟
( برائے مہربانی با حوالہ مفصل جواب لکھیئے۔ مجمل جواب نہ تو تسلی بخش ہوتا ہے اور نہ ہی اس کی مدد سے کسی اور کو قائل کیا جا سکتا ہے۔ نیز سوال کے مطابق جواب دیا جائے ناکہ یہ کہا جائے کہ فلاں جزئیے میں سے اپنا جواب نکال لو۔)
المستفتی :- محمد عثمان از گوجرانوالہ پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
سی سی ٹی وی ویڈیو کو بطور ثبوت استعمال کرتے ہوئے چوری اور زنا کے مقدمات میں حدود شرعیہ قائم کرنا ہرگز ہرگز درست نہیں! لہٰذا سی سی ٹی وی کا قرآن حدیث میں کوئی اعتبار نہیں ہے اس لئے زنا اور چوری کاثبوت سی سی ٹی وی کی بنیاد پر نہیں ہوگا !
ثبوت زنا کے لئے چار مرد یا تین مرد دوعورتوں کا گواہی دینا لازم ہے جنہوں نے اس طرح دیکھاہو جیسے دیا میں سلائی اور زنا ثابت نہ ہونے کی صورت میں الزام لگانے والا خود گنہگار مستحق عذاب نار ہوگا!
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے,
لَوْ لَا جَآءُوْ عَلَیْهِ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَۚ-فَاِذْ لَمْ یَاْتُوْا بِالشُّهَدَآءِ فَاُولٰٓىٕكَ عِنْدَ اللّٰهِ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۳)وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِیْ مَاۤ اَفَضْتُمْ فِیْهِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۚۖ(۱۴)
ترجمہ: کنز الایمان:
اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے تو جب گواہ نہ لائے تو وہی اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں ۔ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہوتی تو جس چرچے میں تم پڑے اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا۔۔
(تفسیر صراط الجنان)
لہٰذا:- زنا کا ثبوت یا تو چار مَردوں کی گواہیوں سے ہوتا ہے یا زنا کرنے والے کے چار مرتبہ اقرار کرلینے سے۔ پھربھی حاکم یا قاضی بار بار سوال کرے گا اور دریافت کرے گا کہ زنا سے کیا مراد ہے؟ کہاں کیا؟کس سے کیا؟کب کیا؟ اگر ان سب کو بیان کردیا تو زنا ثابت ہوگا ورنہ نہیں اور گواہوں کو صَراحتاً اپنا معائنہ بیان کرنا ہوگا، اس کے بغیر ثبوت نہ ہوگا۔
یونہی چوری ثابت کرنے کے لئے دوگواہوں کا ہونا لازم ہے یا پھر چور خود اقرار کرے اور جب چوری ثابت ہوجائے گی تب چور مستحق سزا ہوگا اور اسلام میں چور کی سزا یہ ہے
جیسا کہ "تفسیر صراط الجنان"میں ہے. وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا جَزَآءًۢ بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۳۸)
ترجمہ کنزالایمان:
اور جو مرد یا عورت چور ہو تو ان کا ہاتھ کاٹو ان کے کیے کا بدلہ اللہ کی طرف سے سزا اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔۔،
قاضی گواہوں سے چند باتوں کا سوال کرے ،کس طرح چوری کی، اور کہاں کی، اور کتنے کی، اور کس کی چیز چرائی؟ جب گواہ ان امور کا جواب دیں اور ہاتھ کاٹنے کی تمام شرائط پائی جائیں تو ہاتھ کاٹنے کا حکم ہے
تنبیہ:- حدود و تعزیر کے مسائل میں عوامُ النّاس کو قانون ہاتھ میں لینے کی شرعاً اجازت نہیں۔ چوری کے مسائل کی تفصیلی معلومات کے لئے بہار شریعت حصہ 9 کا مطالعہ کیجئے۔،،
نوٹ:- سی سی ٹی وی کیمرہ وغیرہ سے زنا و چوری کسی بھی طرح ثابت نہیں ہونگے اور شرعی طور پر زنا اور چوری ثابت ہونے پر حدود شرعیہ وہیں پر نافذ ہونگے جہاں اسلامی حکومت ہوگی،
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیرمحمد امتیازقمررضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا
٢٣ ، ستمبر ٢٠٢١ ، بروز جمعرات
0 تبصرے