‏ ‎ ‎جو ‏امام ‏سنت ‏مؤکدہ ‏کا ‏تارک ‏ہو ‏اس ‏کے ‏پیچھے ‏نماز پڑھنا ‏کیسا ‏ہے؟

سوال نمبر 1819

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں اگر کوئی امام کبھی کبھی سنت مؤکدہ ترک کر دے  تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

المستفتی :- محمد رستم انصاری بوکارو


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوھاب 

ایک آدھ بار سنت مؤکدہ چھوڑنے  والے کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے یعنی خلاف اولی ہے !

سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ   شبانہ روز میں بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ ہیں دو صبح سے پہلے اور چار ظہر سے پہلے اور دو بعد اور دو مغرب و عشاء کے بعد جو ان میں سے کسی کو ایک آدھ بار ترک کرے مستحق ملامت و عتاب ہے۔ اور ان میں سے کسی کے ترک کا عادی گنہگار و فاسق و مستوجب عذاب ہے۔ اور فاسق معلن کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور اس کو امام بنانا گناہ ہے  صرح به فی الغنیة عن الحجة 

( فتاوی رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ٢٠١)


مذکورہ حوالہ سے ظاہر و باہر ہوگیا کہ جو ایک آدھ بار سنت مؤکدہ چھوڑے  ہوں انکے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی (یعنی خلاف) ہے

۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار  

۲۰/ صفر المظفر ۱۴۴۳ ہجری

۲۸/ ستمبر ۲۰۲۱ عیسوی

دن:- منگل







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney